کنویں میں مری ہوئی گلہری کا پایا جانا

سوال:کنویں میں مری ہوئی گلہری دیکھی گئی ہے ، اسے کیسے پاک کریں اور کب سے اسے ناپاک سمجھیں؟

سائل:عبد اللہ

کراچی

الجواب بعون الملک الوھاب

جب گلہری کنویں میں مری ہوئی پائی گئی تو اس کی دو حالتیں ہو سکتی ہیں :یعنی گلہری مری ہوئی ہے لیکن پھولی پھٹی نہیں ہوگی. اس صورت میں کنویں کو پاک کرنے کے لیے چالیس سے ساٹھ ڈول پانی نکالا جائے گا.اور یہ سمجھیں گے کہ ایک دن رات ہوئی اس گلہری کو گرے ہوئے،لہذا جن لوگوں نے اس ایک دن رات میں اس پانی سے وضو اور غسل کر کے نمازیں پڑھی ہیں،ان نمازوں کا اعادہ واجب ہوگا.اور جن چیزوں کو یہ پانی پہنچا ہے، یعنی کپڑے اور برتن وغیرہ جو اس پانی سے دھوئے گئے ہیں ان کو بھی دھوکر پاک کیا جائے گا۔

اور اگر گلہری دوسری حالت میں پائی گئی،یعنی پھول گئی ہے یا پھٹ گئی ہے تو کنویں کا سارا پانی نکالا جائے گا ورنہ پاک نہ ہوگا۔چونکہ پھولنا اور پھٹنا اس بات کی دلیل ہے کہ کم از کم تین دن ہو گئے ہوں گے اس گلہری کو اس کنویں میں گرے ہوئے.اس حالت میں تین دن اور تین راتوں کی نمازوں کی قضا ان لوگوں پر واجب ہوگی جنہوں نے اس پانی سے وضو کر کے پڑھی تھیں.اور اسی طرح ان تین دنوں میں جن چیزوں کو یہ پانی پہنچا ہے ان کو بھی دھوکر پاک کیا جائے گا۔

یہ حکم کہ پہلی حالت میں ایک دن رات اور دوسری حالت میں پائے جانے کی وجہ سے تین دن اور تین راتوں کی نمازوں کا اعادہ واجب ہوگا ،امام صاحب کا قول ہے؛جبکہ صاحبین کا قول اس مسئلے میں یہ ہے کہ جس وقت سے گلہری دیکھی گئی ،اس وقت سے کنویں کو ناپاک سمجھا جائے گا اور پچھلی نمازوں کا اعادہ واجب نہیں ہوگا۔البتہ اگر یقینی طور پر معلوم ہو جائے کہ کس وقت گری تھی،مثلاً:کوئی آکر بتا دے کہ کل آٹھ بجےگلہری اس میں گری تو کل آٹھ بجے سے کنواں ناپاک شمار ہوگا ؛کیونکہ یہی یہاں یقینی بات ہے۔

پہلا قول احتیاط پر مبنی ہے،جبکہ دوسرے قول میں آسانی دی گئی ہے،لہٰذا تنگی سے بچنے کے لیے یا اگر کہیں پر فتنے کا اندیشہ ہو تو دوسرے قول پربھی عمل کیا جا سکتا ہے۔ 

“فإن ماتت فیھا حمامۃ أو نحوها کالدجاجۃ والسنور، نزح منھا ما بین اربعین دلو الی ستین.”

(الھدایہ مع الدرایۃ :کتاب الطھارات، فصل البئر، ص ٤٢)

“فإن انتفخ الحیوان فیھا أو تفسح نزح جمیع ما فیھا صغر الحیوان أو کبر.”

(الھدایہ مع الدرایۃ :کتاب الطھارات، فصل البئر، ص ٤٢)

“وان وجد فی البئر أو غیرھا ولا یدر متی وقعت و لم ینفخ، أعادوا صلٰوۃ یوم و لیلۃ إذا کانوا توضؤا منھا و غسلوا کل شئ اصابہ ماؤھا. و ان کانت قد انتفخت أعادوا صلٰوۃ ثلاثۃ ایام و لیالیها”.

فقط واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

بنت ممتاز عفی عنھا

صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر ،کراچی

17-5-143913-2-2018ء/ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں