مفقود الخبر کی بیوی کے لئے فسخِ نکاح کا طریقہ

فتویٰ نمبر:695

سوال : کیافرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ زید کی بیوی ہندہ کے آپس میں میاں بیوی کے درمیان شکر رنجی تھی۔ زید نے فرار ہونے کے ارادے سے اپنی بیوی ہندہ سے کہا کہ میں اب باہر جا رہا ہوں تم بھی اپنے میکہ والدین کے یہاں چلی جائو زید باہر چلا گیا ہندہ بھی اپنے میکہ والدین کے گھر آگئی اب زید گیارہ ماہ سے لاپتہ ہے نہ خط روانہ کیا ہے نہ خود آیا ہے نہ کسی سے خیریت کی اطلاع پہونچی خدا کو معلوم ہے کہ زید زندہ ہے یا مر گیا ہے بہر حال زید لاپتہ ہے۔ کیا ایسی صورت میں ہندہ کو طلاق ہو سکتی ہے۔ یا کہ نہیں اگر نہیں ہو سکتی ہے تو کن کن صورتوں میں ہو سکتی ہے۔

الجواب وباللّٰہ التوفیق

جواب : صورتِ مسئولہ میں اگر ہندہ کے نان نفقہ کا کوئی انتظام نہ ہو اور بغیر دوسرا نکاح کئے ہوئے ہندہ کو اپنی باعصمت زندگی گذارنا نہایت دشوار ہے اور شوہر مفقود ہے کہیں پتہ نہیں چلتا ہے کہ کہاں ہے۔ زندہ بھی ہے یا مر گیا ہے تو ایسی صورت میں ہندہ کو اختیار ہے کہ جماعتِ مسلمین یعنی کم از کم تین دیندار باوقار معاملہ شناس مسلمانوں کی جماعت بناکر ہندہ اسکے سامنے درخواست دیکر شوہر کافرہونا اور تمام واقعات صحیح صحیح بیان کرکے دلیلِ شرعی سے ثابت کرے کہ نان نفقہ کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ اورباعصمت زندگی گذارنا بغیر نکاح ثانی کے دشوار ہے تو جماعتِ مسلمین اپنے طور پر بھی شوہر کاپتہ لگائے اگرکہیں موجود ہونے کا قرینہ ہو تو آدمی بھیج کر یا رجسٹری خط بھیج کر ورنہ اشتہار دے کر پتہ لگائے اور اسکو طلب کر کے کہے کہ یا تو تم اس عورت کو اسلامی قاعدہ سے آبادکردیا طلاق دیکر آز اد کردو، اگر تم نے ان دونوںباتوں میں سے کوئی بات نہیں کی اور اتنے دن ایک مناسب مدت مقرر کر دے (مثلاً ایک ماہ، دو ماہ) میں کوئی جواب نہں دیا تو ہم اس کو طلاق سمجھیں گے پھر اسکے بعد بھی شوہر کچھ نہ کرے یا سکوت کرے تو یہی سکوت طلاق ہوگا۔ اور جماعتِ مسلمین تفریق واقع کر کے عدت تین حیض گذار کر دوسرا نکاح کرنے کی اجازت دے دے۔ اور اگر شوہر کا باوجودپتہ لگانے کے پھر پتہ نہ چلے تو جماعت ِمسلمین ہندہ کے حالات کے مطابق مزید انتظار کے لئے ایک مناسب مدت جو بیش از بیش چار سال اور کم از کم ایک سال کے درمیان میں ہو مقرر کر دے اگریہ مدتِ انتظار گذر جائے اور پھر شوہر کا پتہ نہ چلے اور ہندہ پھر تفریق اور نکاح ثانی کی اجازت کی خواہاں ہو تو جماعت ِمسلمین ہندہ اوراسکے مفقود شوہر کے درمیان تفریق واقع کر کے عدت تین حیض گذار کر دوسرا نکاح کرنے کی اجازت دیدے تو ہندہ کو دوسرا نکاح کرلینے کا اختیار ہوگا۔ از خود کوئی دوسرا نکاح کر لینا جائز نہیں فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔

الاحقر محمد نظام الدین

u ۲۵؍۲؍۸۷ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں