مکہ داخلہ کے بعد نزدیکی میقات سے احرام باندھنا

سوال: السلام علیکم
میں اپنی والدہ اور بہن کو عمرے پر لے کر جا رہا ہوں۔ والدہ کی عمر 70 سال سے زیادہ ہے اور کمزور بھی ہیں۔ پورے دن کے سفر کے بعد عمرہ ادا کرنا ان کے لیے بہت مشقت کا باعث ہوگا۔ مدینہ منورہ سے جانے کا ارادہ تھا مگر وہ مہنگا پڑ رہا ہے اس لیے جدہ سے جائیں گے۔
کیا ہم اگلے دن مکہ میں نزدیکی میقات سے احرام باندھ سکتے ہیں؟ یا کراچی ہی سے احرام باندھنا ضروری ہوگا؟
الجواب باسم ملھم الصواب:
واضح رہے کہ کسی آفاقی یعنی میقات سے باہر رہنے والے کے لئے عمرے کے لیے جاتے ہوئے میقات سے احرام باندھنا لازم ہوتا ہے۔ احرام کی نیت کیے بغیر گزرنے سے گناہ ہوتا ہے اور دم بھی لازم آتا ہے۔ لہذا آپ کی والدہ پر بھی لازم ہے کہ میقات سے گزرنے سے پہلے وہ احرام کی نیت کرلیں اور احرام کی پابندیاں شروع کرلیں۔ پھر اگر ان کے لئے اسی دن عمرہ کرنا مشکل ہو تو کوئی حرج کی بات نہیں کیونکہ فورا عمرہ کرنا لازم نہیں لہذا آرام کریں اور احرام کی پابندیاں جاری رکھیں، جب عمرہ ادا کرنا ممکن ہو تب عمرہ ادا کرلیں اور عمرے سے فارغ ہونے پر بال کٹوا کر احرام کی پابندیاں ختم کر لیں۔تاھم میقات سے بغیر احرام گزرنے کی اجازت نہیں۔

************
حوالہ جات :
1۔ الدر المختار:
وحرم تاخير الإحرام عنها كلها (لمن) أي:(قصد دخول مكة)يعني الحرم
( کتاب الحج، 3/482 ط: مکتبة زکریا دیوبند)

2- البحر العمیق:
من أتی میقاتاً بنیة الحج أو العمرة أو دخول مکة أو دخول الحرم لا یجوز لہ أن یجاوزہ إلا بإحرام
(البحر العمیق:617)

3۔الدر المختار
آفاقي مسلم بالغ یرید الحج ولو نفلاً أو العمرة …… وجاوز وقتہ …ثم أحرم لزمہ دم کما إذا لم یحرم فإن عاد إلی میقات ما ثم أحرم ……سقط دمہ الخ
( کتاب الحج، باب الجنایات،3/620 ط: مکتبة زکریا دیوبند)

4۔ رد المحتار:
فالمراد بقولہ:”إذا أراد الحج أو العمرة“ إذا أراد مکة اھ ملخصاً عن الشرنبلالیة، ولیس المراد بمکة خصوصھا؛ بل قصد الحرم مطلقاً موجب للإحرام کما مر قبیل فصل الإحرام وصرح بہ فی الفتح وغیرہ
(رد المحتار،4/621)

5- البحر العمیق :
وإذا جازو المحرم أحد المواقیت علی الوجہ الذي ذکرنا ودخل مکة بغیر إحرام فعلیہ حجة أو عمرة قضاء ما علیہ ودم لترک الوقت
(البحر العمیق، 622)

واللہ تعالی اعلم بالصواب

26 جنوری 2023ء
3 رجب 1444ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں