مسجد کی اذان سے کچھ پہلے ہی اوقاتِ نماز کے نقشے کے مطابق گھر میں نماز ادا کرنے کا حکم

سوال: مسجد کی اذان سے کچھ پہلے ہی اوقاتِ نماز کے نقشے کے مطابق اگر گھر میں نماز ادا کرلی تو کیا نماز ادا ہوجائے گی؟

الجواب باسم ملہم الصواب

واضح رہے کہ اذان کا مقصد نماز کا وقت داخل ہونے کی خبر دینا اور باجماعت نماز کی ادائی کی طرف دعوت دینا ہوتا ہے۔ خواتین چونکہ تنہا نماز پڑھتی ہیں،لہذا خواتین جنتری، اوقاتِ نماز کی ایپلیکیشن یا اوقاتِ نماز کے وہ نقشے جو مستند علمائے کرام نے بنائے ہیں یا ان کی نگرانی میں بنائے گئے ہیں، ان کے مطابق اذان سے کچھ وقت قبل نماز ادا کر سکتی ہیں۔

البتہ مردوں کے لیے نماز با جماعت ادا کرنا سنت مؤکدہ یعنی واجب کے قریب ہے،لہذا بغیر شرعی عذر کے جماعت سے قبل گھر میں نماز پڑھنے سے جماعت کے ترک کرنے کا گناہ ہوگا، مگر نماز ادا ہوجائے گی۔

========================

حوالہ جات:

1- الجماعة سنة مؤكدة كذا في المتون… و فی البدائع تجب علی الرجال العقلاء البالغین الاحرار القادرین علی الصلاة بالجماعة من غير حرج.

(فتاوی ھندیہ: 91,92-/1)

2- صرف بہ آئمتنا من انہ یقبل قول العدل فی الدیانات؛ کالاخبار بجهة القبلة والطهارة والنجاسة والحل والحرمة، حتي لو أخبره ثقة ولو عبدا أو أمة أو محدودًا في قذف بنجاسة الماء، أو حل الطعام وحرمته قبل ولو فاسقا، او مستورًا يحكم رأيه في صدقه أو كذبه ويعمل به؛ لأن غالب الرأي: بمنزلة اليقين.

(رد المختار على الدر المختار: 36/2)

3- قال الرافعی: قولہ: اي: إعلام بالصلاة اي: بإرادة الصلاة جماعة فدخل الاذان بين جماعة حاضرين أرادوها عالمين بدخول الوقت۔

(فتاوي حاشيه ابن عايدين: 58/2)

4- لأن الأصل في مشروعية الأذان الإعلام بدخول الوقت۔

(رد المختار على الدر المختار: 58,59/2)

5- فرض نماز کا وقت کے داخل ہونے کے بعد اذان سے پہلے بھی نماز کی ادائیگی جائز ہے۔ اذان نماز کا وقت داخل ہونے کی اطلاع اور لوگوں کو اکھٹا کرنے کی غرض سے دی جاتی ہے، اس لئے اذان دینا یا سننا سنت ہے، لیکن اذان سے پہلے بھی نماز ادا ہوجاتی ہے۔

(دار الافتاء: جامعہ اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن)

فتوی نمبر: 143901200098

واللہ اعلم بالصواب

17 جنوری 2022ء

14 جمادی الاخری 1443ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں