مسجد میں نکاح کا حکم

السلام علیکم و رحمہ اللہ وبرکاتہ

سوال:معلوم یہ کرنا تھا کہ آج کل مسجد میں نکاح کا رواج ہو گیا ہے مسجد میں نکاح کی کیا فضیلت ہے ؟ اب ہوتا یہ ہے کہ خاص طور پر جمعہ کو مسجد میں نکاح ہوتا ہے پھر لوگ واپس چلے جاتے ہیں دلہن کے گھر والے اپنی حیثیت کے مطابق ان کی خاطر تواضع بھی کرتے ہیں اس کے بعد اگلے دن یا دو چار دن بعد پوری بارات کے ساتھ رخصتی کے لیے اتے ہیں اور بڑی دعوت ہوتی ہے اس طرح دلہن کے گھر والے ایک کے بجائے دو دن انتظامات کرتے ہیں کیا مسجد میں نکاح کا یہ درست تصور ہے ؟ کیااس کو محض رسم نہیں بنا لیا گیا ہے ؟ کچھ دن گزریں گے کہ یہ طریقہ دو شاندار دعوتوں کی شکل اختیار کر لے گا؟

الجواب باسم ملهم الصواب

وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ!

مسجد میں نکاح کرنا حدیث سے ثابت ہے اور مستحب ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:نکاح کا اعلان کرو اور نکاح مسجد میں کیا کرو۔روایت میں صرف نکاح کا اعلان اور نکاح مسجد میں کرنے کی تاکید ہے اس کے علاوہ باتیں ہمارے خود ساختہ رسم و رواج ہیں کہ گھر میں بلانا پھر رخصتی میں بلانا جن سے حتی الامکان گریز کرنا چاہیے۔ نکاح جتنی سادگی و آسانی کے ساتھ ہو, اسی میں برکت ہے۔ ہاں اگر لڑکی والے بغیر کسی خاص اہتمام کے اور سنت سمجھے بغیر ازراہ محبت خوشی میں مہمانوں کو کھانا کھلادیں تو کوئی حرج نہیں۔

———————————–

قال رسول الله صلى الله عليه وسلم.اعلنوا النكاح واجعلوه فى المساجد (رواه الترمذي ١/٢٠٧)

🔸واللہ سبحانہ اعلم🔸

اپنا تبصرہ بھیجیں