مذاق میں مختلف ناموں سے پکارنا

سوال: اگر دوست مذاق میں ایک دوسرے کو مختلف ناموں سے پکاریں (جیسے کوئی بہت دبلا یا موٹا ہے یا کسی کے نام کے ساتھ کوئی ہم قافیہ لفظ سے بلانا) لیکن جس کو پکارا جائے وہ بھی برا نہ مانے تو کیا یہ صورت بھی ولا تنابزوا بالالقاب میں داخل ہوگی۔
الجواب باسم ملهم الصواب
ویسے تو قرآنی حکم کی بنا پر کسی کو برے نام سے پکارنا شرعاً منع ہے، البتہ اگر کسی کو دوسرے ایسے نام سے پکارا جائے جو اس کو برا بھی نہ لگے اور پکارنے والے کا ارادہ تحقیر اور تذلیل کا بھی نہ ہو تو اس پھر کی گنجائش ہو گی اور یہ ” ولا تنابزوا بالالقاب ” میں داخل نہیں ہو گا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
1۔وفی تفسیر الطبري:
واختلف أهل التأويل في الألقاب التي نهى الله عن التنابز بها في هذه الآية، فقال بعضهم: عنى بها الألقاب التي يكره النبز بها الملقب، وقالوا: إنما نزلت هذه الآية في قوم كانت لهم أسماء في الجاهلية، فلما أسلموا نهوا أن يدعو بعضهم بعضا بما يكره من أسمائه التي كان يدعى بها في الجاهلية.
وفيه أيضا:
“والذي هو أولى الأقوال في تأويل ذلك عندي بالصواب أن يقال: إن الله تعالى ذكره نهى المؤمنين أن يتنابزوا بالألقاب؛ والتنابز بالألقاب: هو دعاء المرء صاحبه بما يكرهه من اسم أو صفة، وعمّ الله بنهية ذلك، ولم يخصص به بعض الألقاب دون بعض، فغير جائز لأحد من المسلمين أن ينبز أخاه باسم يكرهه، أو صفة يكرهها. وإذا كان ذلك كذلك صحت الأقوال التي قالها أهل التأويل في ذلك التي ذكرناها كلها، ولم يكن بعض ذلك أولى بالصواب من بعض، لأن كلّ ذلك مما نهى الله المسلمين أن ينبز بعضهم بعضًا.” كتاب تفسير الطبري جامع البيان ط دار التربية والتراث –(3 /299، 302)
2۔ بعض لوگوں کے ایسے نام مشہور ہوجاتے ہیں جو فی نفسہ برےہیں مگر وہ بغیر اس لفظ کے پہچانا نہیں جاتا تو اس کو اس نام سے ذکر کرنے کی اجازت پر علما کا اتفاق ہے بشرطیکہ ذکر کرنے والے کا مقصد اس سے تحقیر و تذلیل کا نہ ہو جیسے بعض محدثین کے نام کے ساتھ اعرج یا احدب مشہور ہے۔ (معارف القران 8/ 118)
والله تعالى أعلم بالصواب
12 رجب 1444ھ
4 جنوری 2023ء

اپنا تبصرہ بھیجیں