معذور اگر موزے پر مسح کرے تو اسکی مدت کتنی ہے؟

سوال:معذور اگر موزے پر مسح کرے تو اسکی مدت کتنی ہے؟

جواب:موزے پر مسح کے بارے میں ”معذور“ کا حکم یہ ہے کہ وقت داخل ہونے کے بعد معذور جس وقت وضو کرکے موزے پہن رہا ہو اگر اس وقت بھی عذر پیش آ رہا ہو تو صرف وقت کے اندر اندر موزوں پر مسح کرسکتا ہے، یعنی اگر وقت کے اندر ہی پہلے والے عذر کے علاوہ کوئی دوسری وضو کو توڑنے والی چیز پائی گئی تو اس کے بعد وضو کرتے وقت موزے پر مسح کرسکتا ہے۔ وقت گزرنے پر جب معذور دوبارہ وضو کرے گا تو پھر موزے اتارکر پاؤں دھونا ضروری ہوگا۔

البتہ اگر مکمل وضو کے دوران عذر بند تھا تو ایسی صورت میں معذور مسح کی پوری مدت (یعنی مقیم کے لیے ایک دن ایک رات اور مسافر کے لیے تین دن، تین رات) گزرنے تک مسح کرسکتا ہے۔

=========================

حوالہ جات:

1: رد المحتار مع در المختار: (1/ 502، 513):

و معذور، فانہ یمسح فی الوقت فقط، الا اذا توضا ولبس علی الانقطاع فکالصحیح۔ و ھذا بیان لوجہ کون طھرہ ناقصا۔ ثم انہ لا یخلو اما ان یکون العذر منقطعا وقت الوضو واللبس معا او موجودا فیھما؛ او منقطعا وقت الوضوء موجودا وقت اللبس او بالعکس بھی رباعیہ، ففی الاول حکمہ کالاصحاء لوجود اللبس علی طھارہ کاملہ فمنع سرایۃ الحدث للقدمین؛ وفی الثلاثۃالباقیۃ یمسح فی الوقت فقط؛ فاذا خرج نزع وغسل کمافی البحر؛۔۔۔ وانما لم یمسح المعذور بعد الوقت لظھور الحدث السابق حینیذ علی القدم، والمسح انما یزیل ما حل بالممسوح لا بالقدم، ولذا جوزنا لذی عذر المسح فی الوقت کلما توضا لحدث غیر الذی ابتلی بہ اذا کان السیلان مقارنا للوضو واللبس۔

وبقی من نواقضہ : الخرق، و خروج الوقت للمعذور

وقال فی المعذور : فانہ یمسح فی الوقت فقط،۔۔۔

2: تاتارخانیہ: (1/414 ط زکریا)

وفي التفرید: المستحاضة إذا توضأت في الوقت ولبست الخف والدم سائل مسحت في الوقت ولا یمسح بعد الوقت خلافًا لزفر رحمہ اللہ ولو توضّأت والدم منقطع تمسح تمام المدّة․

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

15/10/21

9/3/43

اپنا تبصرہ بھیجیں