میقات سے بلا احرام بار بار گذرنے کی ضرورت

حج کمپنی کا آدمی ہر دوسرے یا تیسرے دن مدینہ جاتا ہے -اور ایک دن گذار کر واپس حرم شریف آتا -چالیس دن تک – کیا ہر دفعہ حرم آتے ہوئے اس کو احرام باندھنا ہو گا

سائل: محمد عمر

فتویٰ نمبر:307

الجواب باسم ملھم الصواب

جو لوگ حج یاعمرہ کا ارادہ رکھتے ہوں، یا نہ رکھتے ہوں ہر صورت میں حنفیہ کے نزدیک احرام لازم ہے، لیکن آج کل کے زمانے میں کاروباری لوگوں کو کثرت کے ساتھ باربار آنے اور جانے کی ضرورت ہوتی ہے، اہل مکہ کو بار بار مدینہ جانا پڑتا ہے اور اہل مدینہ کو باربار مکہ المکرمہ اپنے کاروبار کے لیے جانا پڑتا ہے، تو ہربار احرام باندھ کر آنے میں شدید مشقت اور حرج لازم آجاتا ہے(المشقۃ تجلب التیسیر)تو دفع حرج اور رفع مشقت کے لیے حنفیہ مسلک کے فقھاء اور محدثین بھی ضرورت سے باربار آنے والوں کے لیے بلا احرام میقات سے گذرنے کی گنجائش لکھتے ہیں اور اس طرح کے الفاظ نقل فرماتے ہیں :

كره الاكثر دخولها بلا احرام ورخصوا للحطابين ومن اشبههم (اوجز المسالک 773/3،عمدہ القاری 205/10،تخریج ہدایہ215/1)

اس لیے ضرورت کے وقت آفاقی کے لیے بلا احرام میقات سے گذرنا بلا کراھت جائز ہے اور اس پر کوئی کفارہ بھی نہیں، اس کی تایید مذکورہ حدیث بھی ہوتی ہے: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ میقات کے باھر سے لکڑیاں لانے والے ،تجار اور کمانے والے جو بار بار آتے جاتے ہیں ان کے لیے بلا احرام میقات سے گذرنے کی اجازت ہے ۔

عن ابن عباس رضي اللّه عنه قال لا يدخل احد مكة الا باحرام الا الحطابين والعمالين واصحاب منافعهما. ( طحاوي 1/438)

كما في، تسهيل الضروري : لو سومح في ذلك لمن يحتاج الي الدخول متكررا لكسب ما يحتاج اليه من نفقة عياله كالسواقين قياسا علي الحطابين لكان له وجه(1/182)

واللہ اعلم بالصواب 

زوجہ ارشد 

21 فروری 2017

23 جمادی الاولی 1438 

صفہ آن لائن کورسز

اپنا تبصرہ بھیجیں