ملت ابراہیمی

پہلے پارہ کے تقریباً آخر میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کا تذکرہ ہے ،اس لیے کہ انہیں نہ صرف یہودی اور عیسائی ہی نہیں،عرب کے بت پرست بھی اپنا پیشوا مانتے تھے ،ان سب کو یاد دلایاگیا کہ وہ خالص توحید کے قائل تھے اورانہوں نے کبھی کسی قسم کی شرک کو گوارہ نہیں کیا، اسی ضمن میں بیت اللہ کی تعمیراوراُسے قبلہ بنانے کا موضوع زیر بحث آیاہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں