مرغ کے بولنےسے ایذاء مسلم تو نہیں لازم آتا؟ اور کیا مرغا جب بھی آواز دے وہ فرشتوں کو دیکھتا ہے؟

سوال : السلام علیکم ،مرغ کی آواز سنو تو دعا پڑھنی چاہیے ،ہمارے پاس 3 مرغے ہے وہ صبح کے وقت اتنا زیادہ بولتے ہیں کے آس پڑوس والے تنگ ہونے کےخیال سے میرے دل میں یہ بات آتی ہے کہ پڑوسی تنگ ہورہے ہیں ہمارے برابر والے کی نائیٹ ڈیوٹی ہوتی ہے وہ صبح سوتے ہیں تو کیا یہ ایذا مسلم کہلائے گا؟ پھر ہم مرغوں کو ڈپٹ دیتے ہیں ؟
اور کیا مرغا ہر مرتبہ جب بھی آواز نکالے وہ فرشتوں کو دیکھتا ہے؟

الجواب باسم ملھم الصواب
1۔ احادیث مبارکہ سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ ” جب بھی مرغا اذان دے تو اللہ تعالی سے اس کا فضل مانگو کیونکہ اس نے فرشتے کو دیکھا ہے“۔

2 ۔ عموما مرغ کی آواز سے کسی کو تکلیف نہیں ہوتی ،لیکن اگر کسی کو اس کی آواز سے یقینی طور تکلیف ہوتی ہو تو پھر اس کو ایسی جگہ رکھیں جہاں سے اس کی آواز کسی کو تکلیف نہ دے، اگر ایسی جگہ رکھنا ممکن نہ ہو تو اس کو فروخت کردینا بہتر ہے۔
=================
– حوالہ جات :
1 ۔”عن أبى هريرة أن النبي  صلى الله عليه وسلم قال: « إذا سمعتم صياح الديكة فاسألوا الله من فضله؛ فإنها رأت ملكاً وإذا سمعتم نهيق الحمار فتعوذوا بالله من الشيطان فإنها رأت شيطاناً ۔
(صحیح مسلم : 7096 ط: دار الأفاق الجديدة ـ بيروت“۔
ترجمہ : نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ : جب تم مرغے کی بانگ سنو تو اللہ کا فضل مانگو، بے شک وہ فرشتے کو دیکھتا ہے اور جب گدھے کا ہینکنا سنو تو اللہ کی پناہ مانگو کیونکہ وہ شیطان کو دیکھتا ہے “۔

2 ۔ ”عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا سمعتم الديكة تصيح بالليل فإنها رأت ملكاً فأسألوا الله من فضله، وإذا سمعتم نهيق الحمير فإنها رأت شيطاناً فاستعيذوا بالله من الشيطان الرجيم“۔
(بیہقی : 418)
ترجمہ : ” جب تم سنو کہ رات کو مرغا بول رہا ہے تو (سمجھو) اس نے فرشتے کو دیکھا ہے اور جب گدھے کی آواز سنو تو وہ شیطان کو دیکھتا ہے لہذا اللہ سے شیطان مردود کی پناہ مانگو “۔

3 ۔ وعن أبي موسى رضي الله عنه قال: قلتُ: يا رسولَ اللهِ أَيُّ المسلمينَ أَفْضَلُ؟ قال: مَنْ سَلِمَ المسلمونُ من لِسانِهِ وَيَدِهِ۔
(صحیح البخاری: 11/1)۔
 ترجمہ : ”ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ! کون سا مسلمان سب سے افضل ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جس کے ہاتھ اور زبان (کی ایذا رسانی) سے مسلمان محفوظ رہیں“۔  

واللہ اعلم بالصواب۔
12 صفر 1444
10 ستمبر 2022

اپنا تبصرہ بھیجیں