مصیبت کے وقت کی دعا

سوال:اگر کسی شخص کو کوئی تکلیف یا صدمہ پہنچے اور وہ یہ الفاظ کہے اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا الَیہ رجعون اَللّٰھُمَّ أْجُرْنِیْ فِیْ مُصِیْبَتِیْ وَاخْلُفْ لِیْ خَیْرًا مِنْھَا،تو اللہ تعالی اسے ضرور نعم البدل عطا فرماتے ہیں کیا ایسا کرنا درست ہے؟
الجواب باسم ملہم بالصواب
جی !بالکل درست ہےاور حدیث کے مطابق یہ دعا کسی بھی مصیبت اور پریشانی کے وقت پڑھی جاتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
1)الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِيبَةٌ قَالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ ‎(سورۃ البقرہ آیت156)
میں اللہ کے لیے ہوں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔

2)وعن ام سلمة قالت : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : ما من مسلم تصيبه مصيبة فيقول ما امره الله به : ( انا لله وانا اليه راجعون ) اللهم اجرنی فی مصيبتی واخلف لی خيرا منها الا اخلف الله له خيرا منها . فلما مات ابو سلمة قالت :ای المسلمين خير من ابی سلمة ؟ اول بيت هاجر الى رسول الله صلى الله عليه و سلم ثم انی قلتها فاخلف الله لی رسول الله صلى الله عليه و سلم(صحیح مسلم کتاب الجنائز باب ما يقال عند المصيبة 1523 )

ترجمہ:ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنھا فرماتی ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس مسلمان پر کوئی مصیبت آئے اور وہ اللہ تعالی کے حکم کےمطابق اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا الَیہ رجعون(اور یہ دعا پڑھے) اَللّٰھُمَّ أْجُرْنِیْ فِیْ مُصِیْبَتِیْ وَاخْلُفْ لِیْ خَیْرًا مِنْھَااے اللہ میری اس مصیبت پر مجھے اجر عطا فرما اور مجھے اس کا بہتر بدل عطا فرما تو اللہ تعالی اس کو اس سے بہتر بدل عطا فرمائے گا حضرت ام سلمی فرماتی ہیں کہ جب حضرت ابو سلمہ فوت ہو گئے تو میں نے اپنے جی میں سوچا کہ میرے شوہر مرحوم ابو سلمہ سے اچھا کون ہو سکتا ہے،وہ سب سے پہلے مسلمان تھے جنہوں نے گھر بار کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہجرت کی،(لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کے مطابق)میں نے ان کی وفات کے بعد یہ دعا پڑھی تو اللہ تعالی نے ابو سلمہ کی جگہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت مجھے نصیب فرمائی۔

والله سبحانه وتعالى اعلم
تاريخ 2022-09-30
2 ربیع الاول1444

اپنا تبصرہ بھیجیں