نماز میں قرات کی کس قسم کی غلطی سے نماز فاسد ہوجاتی ہے

سوال:نماز میں قرات کی کس قسم کی غلطی سے نماز فاسد ہوجاتی ہے؟
نیز قرات غلط کرنے کے بعد فورا درست کرلے تو کیا حکم ہے؟کیا تراویح اور عام نمازوں میں قرات کی غلطی نماز میں یکساں اثر انداز ہونگی یا تراویح اھون ہے.رہنمائی فرمائیے گا.

فتویٰ نمبر:176

الجواب حامداومصلیاً

قاعدہ کلیہ یہ ہے کہ اگر قرأت میں ایسی غلطی ہو جس سے تغیر فاحش ہو جائے تو نماز فاسد ہو جائے گی ورنہ نہیں، تغیر قرأت کی چند مشہور اقسام مع احکام یہ ہیں

۱. ایک کلمہ کے ایک حرف کو دوسرے کلمہ کے حرف سے ملا دینا جیسے اِیَّاکَ نَعبُدُ کو اِیَّا، کَنَعبُدُ پڑھا تو صحیح یہ ہے کہ نماز فاسد نہیں ہو گی

۲. ایک حرف کو دوسرے حرف سے بدل دینا اگر معنی نہ بدلیں مثلاً اِنَّ المُسلِمِینَ کو اَنَّ المُسلِمُونَ پڑھا تو نماز فاسد نہ ہو گی اور اگر معنی بدل گئے تو اگر ان میں فرق کرنا آسان ہے اور پھر فرق نہیں کیا جیسے طالحات کی جگہ صالحات پڑھ دیا تو نماز فاسد ہو جائے گی اور اگر فرق کرنا مشکل ہے تو فتویٰ اس پر ہے کہ نماز فاسد نہیں ہو گی مگر صحت کی کوشش کرتا رہے

۳. کسی حرف کا حذف کر دینا اگر ایجاز و ترخیم کے طور پر ہو تو نماز فاسد نہ ہو گی اس کے علاوہ ہو تو معنی بدلنے پر نماز فاسد ہو گی ورنہ نہیں

۴. کسی ایک یا زیادہ حرف کی زیادتی، اگر معنی بدل جائیں تو نماز فاسد ہو گی ورنہ نہیں

۵. ایک کلمہ کو چھوڑ کر اس کی جگہ دوسرا کلمہ پڑھا اگر وہ کلمہ قرآن مجید میں ہے اور معنی میں تغیر نہیں ہوتا تو بالاتفاق نماز فاسد نہ ہو گی اور اگر معنی میں تغیر ہے تو نماز فاسد ہو گی اور اگر وہ کلمہ قرآن مجید میں نہیں ہے لیکن معنی میں اس کے قریب ہے تو احتیاطاً نماز فاسد ہو گی

۶. ایک کلمہ کو چھوڑ گیا اور اس کے بدلے میں بھی کوئی کلمہ نہیں پڑھا تو اگر معنی نہیں بدلے تو نماز فاسد نہ ہو گی اور اگر معنی بدل گئے تو نماز فاسد ہو جائے گی

۷. کوئی کلمہ زیادہ کرنا اور وہ کسی کلمے کے عوض میں بھی نہ ہو، پس اگر معنی بدل جائیں تو نماز فاسد ہو گی ورنہ نہیں

۸. حرف یا کلمے کی تکرار، پس اگر حرف کی زیادتی ہو گی تو نماز فاسد ہو جائے گی اور اگر کلمے کی زیادتی ہو گی تو معنی بدل جانے پر نماز فاسد ہو جائے گی ورنہ نہیں اگر کلمہ بےساختہ دوبارہ نکل گیا یا مخرج کو صحیح کرنے کے لئے کلمے کو دوبارہ کہا یا کوئی بھی ارادہ نہ کیا تو نماز فاسد نہ ہو گی

۹. کلمہ یا حرف کی تقدیم و تاخیر، اگر معنی نہ بدلے تو نماز فاسد نہ ہو گی اور اگر معنی بدل گئے تو نماز فاسد ہو جائے گی

۱۰. ایک آیت کو دوسری کی جگہ پڑھ دینا اگر آیت پر پورا وقف کر کے دوسری آیت پوری یا تھوڑی سے پڑھی تو نماز فاسد نہ ہو گی اور اگر وقف نہ کیا بلکہ ملا دیا تو معنی بدل جانے کی صورت میں نماز فاسد ہو گی ورنہ نہیں

۱۱. بےموقع وقف و وصل و ابتدا کرنا، عموم بلویٰ کی وجہ سے فتویٰ اسی پر ہے کہ کسی صورت میں نماز فاسد نہ ہو گی

۱۲. اعراب و حرکات میں غلطی کرنا، متقدمین کے نزدیک اگر معنی میں بہت تغیر ہوا تو نماز فاسد ہو جائے گی ورنہ نہیں اس میں احتیاط زیادہ ہے اور ایسی نماز کو لوٹا لینا ہی بہتر ہے اگرچہ متاخرین کے نزدیک کسی صورت میں بھی نماز فاسد نہ ہو گی اور عموم بلویٰ کی وجہ سے اسی پر فتویٰ ہے

۱۳. تشدید کی جگہ تخفیف اور تخفیف کی جگہ تشدید کرنا یا مد کی جگہ قصر اور قصر کی جگہ مد کرنا اس میں بھی اعراب کی طرح عموم بلویٰ کی وجہ سے فتویٰ اس پر ہے کہ نماز فاسد نہیں ہو گی

۱۴. ادغام کو اس کے موقع سے چھوڑ دینا یا جہاں اس کا موقع نہیں ہے وہاں ادغام کرنا اس میں بھی نماز فاسد نہیں ہو گی

۱۵. بے موقع امالہ یا اخفا یا اظہار یا غنہ وغیرہ کرنا ان سب میں بھی نماز فاسد نہیں ہو گی

۱۶. کلمے کو پورا نہ پڑھنا خواہ اس سبب سے کہ سانس ٹوٹ گیا یا باقی کلمہ بھول گیا اور پھر یاد آنے پر پڑھ دیا مثلاً الحمد اللہ میں ال کہہ کر سانس ٹوٹ گیا باقی کلمہ بھول گیا پھر یاد آیا اور حمداللہ کہہ دیا تو فتویٰ اس پر ہے کہ اس سے بچنا مشکل ہے اس لئے نماز فاسد نہ ہو گی، اسی طرح کلمے میں بعض حروف کو پست پڑھا تو نماز فاسد نہ ہو گی

۱۷. تحسین ( راگنی) سے پڑھا یعنی نغموں کی رعایت سے حروف کو گھٹا بڑھا کر پڑھا تو اگر معنی بدل جائیں نماز فاسد ہو جائے گی ورنہ نہیں لیکن ایسا پڑھنا مکروہ اور باعث گناہ ہے اور اس کا سننا بھی مکروہ ہے

۱۸. اللہ تعالیٰ کے ناموں میں تانیث داخل کرنا، بعض کے نزدیک اس سے نماز فاسد ہو جائے گی بعض کے نزدیک فاسد نہیں ہو گی

فائدہ: اگر کسی نے قرأت میں کھلی ہوئی غلطی کی پھر لوٹا کر صحیح پڑھ لیا تو اس کی نماز جائز و درست ہے

 

اپنا تبصرہ بھیجیں