نماز میں سہو ہوجانے کا حکم

سوال: میری عمر 70سال ہے نماز میں سورت فاتحہ پڑھی یا نہیں یہ یاد نہیں رہتا بعض اوقات رکعات بھی یاد نہیں رہتیں کہ 2پڑھی کہ 3 تقریباً ایک مہینہ ہوگیا اس طرح کہ یاد نہیں رہتا-

اس صورت میں سجدہ سہو کر لینا کافی ہے یا دوبارہ نماز پڑھی جائے؟

الجواب باسم ملھم الصواب:

جواب سے پہلے بطور تمہید دو باتیں ملاحظہ ہوں:

1.فرض نماز کی پہلی دو رکعتوں میں اورواجب،سنت اور نفل نماز کی تمام رکعتوں میں سورت فاتحہ پڑھنا واجب ہے۔

2.شریعت میں شک کی بنیاد پر کوئی حکم نہیں لگتا،حکم لگنے کے لیے یقین یا غالب گمان ضروری ہے۔

لہذا اگر آپ کو فرض نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت کے علاوہ کسی بھی نماز کی کسی بھی رکعت میں سورۂ فاتحہ پڑھنا یا نہ پڑھنا یاد نہیں رہتا تو آپ غور وفکر کریں،اگر غالب گمان یہ ہو کہ سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی تو سجدہ سہو کرلیا کریں اور اگر غالب گمان یہ ہوکہ سورۂ فاتحہ پڑھی ہے تو پھر سجدہ سہو کرنے کی ضرورت نہیں۔

رہی بات رکعات کے بھول جانے کی تو اس میں بھی غالب گمان پر عمل کریں۔ اگر غالب گمان دو رکعت پڑھنے کا ہے تو پھر دو اور پڑھ کر نماز مکمل کر لیا کریں، اس صورت میں سجدہ سہو کی ضرورت نہیں۔

اگر کسی طرف غالب گمان نہ ہو تو اقل (کم) کو لے لیا جائے، مثلا:اس بات میں شبہ ہو کہ دو پڑھیں یا تین اور کسی طرف غالب گمان بھی نہیں تو پھر یہ ہی سمجھیں کہ دور کعت ہی پڑھی ہیں۔ اس صورت میں بعد میں آنے والی ہر رکعت میں تشھد کی مقدار بیٹھ کر تشہد پڑھیں اور پھر چوتھی رکعت پڑھ کر سجدہ سہو کرکے سلام پھیردیں-

=====================================================

حوالہ جات

1)ثم واجبات الصلوة انواع: منها قراءة الفاتحة والسورة اذا ترك الفاتحة فى الاوليين أو احداهما يلزمه السهو وان قرأ اكثر الفاتحة ونسى الباقى لا سهو عليه وان بقى الاكثر كان عليه السهو اماما كان او منفردا كذا في فتاوى قاضى خان وان تركها فى الاخريين لا يجب ان كان فى الفرض وان كان فى النفل اوالوتر وجب عليه كذا فى البحر الراىٔق-

(فتاوى هنديه:139/1)

2)وان كثر شكه عمل بغالب ظنه ان كان له ظن للحرج والا اخذ الاقل لتيقنه-

(الدر المختار:561/1)

3)من شك فى صلاته فلم يدر اثلاثا ام صلى اربعا وكان ذلك اول ما عرض له استانف الصلاة كذا في السراج الوهاج-وان اكثر شكه تحرى واخذ باكبر رأيه كذا فى التبيين،وان لم يترجح عنده شىء بعدالطلب فانه يبنى على الأقل فيجعلهما واحدة فيما لو شك انها ثانيه وثانيه لوشك انها ثالثه وثالثه لوشك انها رابعه عندالبناء على الأقل يقعد في كل موضع يتوهم انه محل قعود فرضا كان القعود او واجبا كيلا يصير تاركا فرض القعدة أو واجبها-

(فتاوي هندية: 144/1)

4)نماز میں الحمد پڑھنا بھول گئی فقط سورت پڑھی یا پہلے سورت پڑھی اور پھر الحمد پڑھی تو سجدہ سہو کرنا واجب ہے-

(بہشتی زیور: 156)

5)اگر نماز میں شک ہوگیا کہ ایک پڑھی یا دو اگر اتفاق سے ایسا ہوا ہو تو پھر سے نماز پڑھے اور اگر شک اکثر پڑجاتا ہے تو جدھر زیادہ گمان ہو جاوے اس کو اختیار کرلے اور اگر دونوں جانب برابر رہے کسی طرف زیادہ نہ ہو تو ایک ہی سمجھے، لیکن اس پہلی رکعت پر بیٹھ کر التحیات پڑھے کہ شاید یہ دوسری ہو اور دوسری رکعت پڑھ کر پھر بیٹھے اور اسمیں الحمدکے ساتھ سورت ملاوے پھر تیسری رکعت پڑھ کر بھی بیٹھے شاید یہ ہی چوتھی رکعت ہو پھر چوتھی رکعت پڑھے اور سجدہ سہو کرکے سلام پھیرے-

(بہشتی زیور:160)

والله سبحانه وتعالى اعلم بالصواب

5/4/1443

11/9/21

اپنا تبصرہ بھیجیں