نمازی لڑکی کا بے نمازی لڑکے سےشادی سے انکار

سوال:میری بہن کے لیے ایک رشتہ آیا ہے لڑکا پڑھا لکھا ہے اچھا کماتاہے مگر بےنمازی ہے ۔میری بہن عالمہ ہےاور پانچ وقت نماز کے علاوہ حتی الامکان شریعت کے احکام کی پابند بھی ہے۔ میری بہن اس جگہ رشتہ نہیں کرنا چاہتی کیا اس کا اس جگہ رشتہ سے انکار کرنا درست ہے؟

الجواب باسم ملہم الصواب
بے نمازی شخص، نمازی اورنیک متقی خاتون کا کفو اور جوڑ نہیں۔ لہذا اگر آپ کی بہن ایسی جگہ رشتہ نہیں کرنا چاہتی تو اسے اس نکاح پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔البتہ اگرلڑکاشریف مزاج کاہو اور اس میں کوئی اور خرابی نہ ہو اور نماز کا یہ نہ پڑھناغفلت اور سستی کی وجہ سےہو اس کی وجہ دین دشمنی یا دین سے بیزاری نہ ہو بلکہ سمجھانے پر یہ امید ہو کہ نمازپڑھنا شروع کر دیں گے تو اس صورت میں بہن کا نکاح کرلینا بہترہے کہ ذہن میں یہ نیت رکھیں کہ نکاح کے بعدسمجھاؤں گی اور وہ بھی دین پر آجائیں گے۔
—————————-
حوالہ جات :

1۔فلیس فاسق کفو الصالحۃ۔
(الفتاوی شامیہ: جلد 4، صفحہ 213)

2.وتعتبر فی العرب والعجم(دیانۃ): ای تقوی، فلیس فاسق کفوا لصالحۃ او فاسقۃ بنت صالح،معلنا کان اولا، علی الظاھر(الدر مختار) والظاھر ان الصلاح منھا اومن آبائھا کاف لعدم کون الفاسق کفوالھا۔۔۔۔۔اذاکانت فاسقۃ بنت صالح،لا یکون الفاسق کفوالھا۔ لان العبرۃ لصلاح الاب،فلا یعتبرفسقا،ویویدہ ان الکفاءۃ حق الاولیاء اذا اسقطتھا ھی لان الصالح یعیر بمصاھرۃ الفاسق۔۔۔۔۔۔وقولہ : بنت صالح، نعت لکل من قولہ: صالحۃ وفاسقۃ،وافردہ للعطف “باو” فرجع الی ان المعتبر صلاح الآبا ءفقط۔
(البحر الرائق: جلد 3،صفحہ 233)

3.الْكَفَاءَةُ تُعْتَبَرُ فِي أَشْيَاءَ (مِنْهَا النَّسَبُ)۔۔۔(وَمِنْهَا إسْلَامُ الْآبَاءِ)۔۔۔(وَمِنْهَا الْحُرِّيَّةُ)۔۔۔(وَمِنْهَا الْكَفَاءَةُ فِي الْمَالِ)۔۔۔۔(وَمِنْهَا الدَّيَّانَةُ)۔۔۔(وَمِنْهَا الْحِرْفَةُ).
الفتاوی ھندیہ: جلد 1، صفحہ 290-291)
———————————————-
1۔بے نمازی شخص پرہیزگارعورت کا کفو اور جوڑبننے کے لائق نہیں ہے لہذا اگر دیندار لڑکی بے نمازی شخص سے رشتہ سے انکار کردے تواسے اس نکاح پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔
(کتاب النوازل: جلد 8 صفحہ 390)
———————————————
واللہ اعلم بالصواب
3اکتوبر2022
7ربیع الاول 1444

اپنا تبصرہ بھیجیں