نقلی ناخن، پلکیں اور بال لگوانے کا حکم

السلام علیکم ورحمتہ اللہ!

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ آج کل کئی خواتین بلا ضرورت ،صرف فیشن کی غرض سےنقلی ناخن ،پلکیں اور نقلی بال لگوارہی ہیں ،باقاعدہ ٹریٹمنٹ کرواکے جس کی وجہ سے پندرہ دن یا مہینے سے پہلے یہ چیزیں نکل نہیں سکتیں ،ان خواتین کے وضو اور غسل کا کیا حکم ہے ؟ ہمارے پاس کثرت سے ایسے سوال آرہے ہیں جن میں خواتین پہلےمذکورہ بالا ٹریٹمینٹ کروالیتی ہیں، پھر وضو و غسل کا حکم دریافت کرتی ہیں ۔

براہ مہربانی اس مسئلے کا جواب عنایت فرمائیں۔

جزاکم اللہ خیرا

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب حامد او مصلیا

1—زینت کے لیے نقلی ناخن لگوانے میں چونکہ کفار اور فساق کے ساتھ مشابہت ہے اس لیے اسے اجتناب کرنا چاہیے۔ البتہ اگر کسی کے اصلی ناخن نہ ہوں تو چونکہ یہ ایک عیب ہے اس لیے اس صورت میں نقلی ناخن لگانے کی گنجائش ہے، بشرطیکہ ناخن لگوانے میں جائز اجزاء کا استعمال کیا جائے۔ نیز ان کی لمبائی عام ناخن سے زائد نہ رکھی جائے اور یہ کسی انسان کے ناخن نہ ہو اور ان کے نیچے پانی پہنچ سکتا ہوں۔(ماخذہ التبویب:17/2068)

2——مصنوعی بال اور پلکیں اگر انسان یا خنزیر کے بالوں کی ہو تو ان کا استعمال ناجائز اور حرام ہے، لیکن اگر یہ دیگر جانوروں کی اون یا بالوں کی بنی ہوئی ہوں تو ان کے استعمال کے بارے میں یہ تفصیل ہے کہ اگر یہ چیزیں کسی کو دھوکہ دینے کے لئے استعمال کی جائیں تو یہ ناجائز ہے اور اگر محض زینت کے لئے استعمال کی جائیں تو گنجائش ہے ۔نیز اس صورت میں وضو اور غسل کے وقت ان کو اتار کر نیچے کھال تک پانی پہنچانا ضروری ہوگا ۔اور اگر باقاعدہ پیوندکاری کے ذریعے یعنی ٹرانسپلانٹ کروا کر اسے جسم کا حصہ بنا دیا گیا ہو تو پھر ایسی صورت میں وضو اور غسل اسی پر کافی ہوگا۔(ماخذہ التبویب:40/1794)

پی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنے کےلیے لنک پر کلک کریں:

https://bit.ly/3wX8k8u

اپنا تبصرہ بھیجیں