نصاب زکوۃ کی تفصیل

سوال :زکوۃ کس پر فرض ہوتی ہے اور کتنی رقم پر فرض ہوتی ہے، اس کا نصاب بتادیں۔

فتویٰ نمبر:222

الجواب حامدة مصلیة

زکوة ہرا س مسلمان عاقل بالغ پر فرض ہے جس کے پاس مندرجہ ذیل چیزوں میں سے کوئی چیز درج شدہ تفصیل کے مطابق موجود ہو :

ا:سونا جبکہ ساڑھے سات تولہ (۴۷۹ء۸۷ گرام) یا اس سے زیادہ ہو۔

۲: چاندی جبکہ ساڑھے باون تولہ (۳۵ء۶۱۲ گرام) یا اس سے زیادہ ہو۔

۳:روپیہ، پیسہ، ساڑھے باون تولہ چاندی یا ساڑھے سات تولہ سونے کی مالیت کے بقدر ہو.

۴: مالِ تجارت جبکہ اس کی مالیت ساڑھےسات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی (۳۵ء۶۱۲ گرام) کی مالیت کے برابر ہو۔

اوراگر کسی کے پاس ساڑھے سات تولہ سے کم سونا ہے اور کچھ بھی نہیں ہے تو اس پر زکوہ واجب نہیں ہے، البتہ کچھ سونا، کچھ چاندی ہے، یا کچھ سونا کچھ نقد روپے ہیں، یا کچھ سونے کے ساتھ کچھ مالِ تجارت ہے، یا درج بالا چار میں سے کوئی سے بھی دو یا تین یا چاروں مل کر ساڑھے باون تولے (۳۵ء۶۱۲ گرام) چاندی کی مالیت کے بقدر ہے تو زکوہ واجب ہے، ورنہ نہیں.

۴:  ان چیزوں کے علاوہ سال کا اکثر حصہ باہر چرنے والے مویشیوں پر بھی زکوٰة فرض ہے اور بھیڑ بکری، گائے، بھینس اور اُونٹ کے الگ الگ نصاب ہیں۔

۵ :عشری زمین کی پیداوار پر بھی زکوٰة فرض ہے، جس کو “عشر” کہا جاتا ہے،

وفی الھدایة الزکوة واجبة علی الحر العاقل البالغ المسلم اذا ملک نصابا ملکا تاما و حال علیہ الحول۔

( الھدایة کتاب الزکوة ج 1 ص 200)

و فی العالمگیری (1/178) تجب فی کل مائتی درھم خمسة دراھم و فی کل عشرین مثقال ذھب والمثقال ھو الدینارعشرون قیراطا۔

وفی العالمگیری (1/178)

تجب الزکوة في انواع خمسة من المال وھی النقود و المعادن والرکاز و عروض التجارة والزروع والثمار والأنعام والابل والبقر والغنم وأوجب أبو حنیفة خلافا لصاحبیه الزکوة فی الخیل والمفتی بہ حق رایھما۔

(الفقه الاسلامی وادلته ج3 ص 1819)

واللہ اعلم بالصواب۔

بنت مدنی ثانیہ 

دارالافتاء صفہ آن لائن کورسز

26 ربیع الثانی 1438ھ

25-1-17ء

اپنا تبصرہ بھیجیں