نور مبارک ظاہر ہونے کے بعض آثار”آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کے جد امجد اور والد ماجد میں

”پہلی روایت“

حافظ ابو سعید نیشاپوری نے ابوبکر بن ابی مریم سے اور انہوں نے سعید بن عمرو انصاری سے اور انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے کعب الاحبار رضی اللّٰہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نورِ مبارک جب عبد المطلب میں منتقل ہوا اور وہ جوان ہو گئے تو ایک دن حطیم میں سو گئے جب آنکھ کھلی تو دیکھا کہ آنکھ میں سرمہ لگا ہوا ہے اور سر میں تیل لگا ہوا ہے اور حسن وجمال کا لباسی زیب تن ہے- انکو سخت حیرت ہوئ کہ یہ کسنے کیا ہے انکے والد انکا ہاتھ پکڑ کر قریش کی مشہور کاہنہ کے پاس لے کئے اور سارا واقعی بیان کیا- اس نے کہا کہ معلوم ہوتا ہے کہ رب السموات نے اس نوجوان کو نکاح کا حکم فرمایا ہے-چنانچہ انہوں نے پہلے قیلہ سے پھر انکی وفات کے بعد فاطمہ سے نکاح کیا جو عبداللہ کی والدہ بنیں- حضرت عبداللہ کے بدن سے مشک کی خوشبو آتی تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نور انکی پیشانی میں چمکتا تھا-

”دوسری روایت“

“حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ جب عبداللہ جوان ہوئے تو عبد المطلب اپنے فرزند کو نکاح کرنے کی غرض سے لےکے چلے تو ایک کاہنہ پر گزرے جو یہودی ہوگئ تھی اور کتب سابقہ پڑھی ہوئ تھی اسکو فاطمہ خثعمیہ کہتے تھے اسنے عبداللہ کو اپنی طرف بلایا مگر عبداللہ نے انکار کردیا-

”تیسری روایت“

جب ابرہہ بادشاہ خانہ کعبہ ڈھا نے ھاتھیوں کے ساتھ مکہ مکرمہ پر چڑھ آیا تو عبد المطلب اللّٰہ تعالٰی سے دعا کر کے اپنے خاندان والوں کو لیکر جبل ثبیر پر چڑھے تو اسوقت نور محمد صلی اللہ علیہ وسلم عبد المطلب کی پیشانی پر بطور ہلال کے نمودار ہو کر خوب درخشاں ہوا یہاں تک کہ اسکی شعاع خانہ کعبہ پر پڑی- عبدالمطلب نے یہ دیکھ کر کہا ” کہ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ہم لوگ غالب رہینگے-اور پھر اصحابِ فیل کے واقعہ میں خانہ کعبہ اللّٰہ کے فضل سے محفوظ و مامون رہا-

“یارب صل و سلم دائما ابدا”

“علی حبیبک خیر الخلق کلھم”

(جاری ہے)

مرسلہ:خولہ بنت سلیمان

اپنا تبصرہ بھیجیں