پاکستانی جھنڈے کی تعظیم کے احکام

سوال:السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ و برکاتہ۔
1۔ پاکستان کے جھنڈے کی حرمت کے بارے میں کیا حکم ہے؟
2۔ کاغذ کی جھنڈیاں اگر زمین پر گر جائیں تو کیا اس سے گناہ گار ہونگیں؟
3۔جھنڈیوں کو استعمال کے بعد کیا کوڑے میں ڈالا جاسکتا ہے یا مقدس اوراق کی طرح انکو مٹی میں دبانا ہوگا؟
الجواب باسم ملھم الصواب
1۔پاکستانی جھنڈے کی تعظیم حب وطن کی دلیل ہے اور قومی شعار ہے، اگرچہ اس کا درجہ وہ نہیں جو مذہبی شعائر کا ہے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا بھی معمول تھا کہ میدان جنگ میں بھی اپنے جھنڈے کو گرنے نہیں دیتے تھے اگرچہ جان بھی چلی جاتی اور ان کا یہ عمل کوئی فرضیت ثابت کرنے کے لیے نہیں تھا ،بلکہ اپنے جھنڈے کو بلند رکھنا فتح کی علامت سمجھا جاتا تھا اور اس کا گرنا شکست کی علامت ہوتی تھی ،لہذا قومی شعار ہونے کی وجہ سے اس کی تعظیم کرنے میں کوئی حرج نہیں،البتہ اس کے آگے جھکنا غلط ہے ۔
2۔کاغذ کوئی بھی ہو اسے اٹھا لینا چاہیے ؛کیونکہ یہ علم حاصل کرنے کے ذرائع میں سے ہے اور جو چیز کسی کو حاصل کا ذریعہ ہو اس کا احترام بھی ضروری ہے، البتہ نہ اٹھانے کی صورت میں کوئی گناہ نہیں۔
3۔کسی بھی کاغذ کو کچرے میں پھینکنا مناسب نہیں بلکہ ان کو جلا کر راکھ پھینک سکتے ہیں۔ جھنڈیوں کا بھی یہی حکم ہے، البتہ یہ قرآن و حدیث اور مذہبی اوراق کی حد تک مقدس نہیں ہے ۔
==================
حوالہ جات:
1۔عن انس ان النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم نعی زیدا وجعفرا وابن رواحۃ للناس قبل أن یاتیھم خبرھم فقال اخذ الرایۃ زید فاصیب ثم اخذ جعفر فاصیب ثم اخذ ابن رواحۃ فاصیب وعیناہ تذرفان حتی اخذ الرایۃ سیف من سیوف اللّٰہ حتی فتح اللّٰہ علیھم۔
(صحیح البخاری: ج2/ 611)
ترجمہ: انس بن مالک رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے حضرت زید اور جعفر اور ابن رواحۃ رضی اللّٰہ عنھم کے بارے میں ان کی خبر وفات آنے سے پہلے ہی لوگوں کو بتا دیا تھا،تو آپ نے فرمایا: جھنڈا حضرت زید اٹھائیں گے اگر وہ شہید ہو گئے تو جعفر لیں گے اور اگر وہ شہید ہو گئے تو عبد اللہ بن رواحہ لیں گے پھر وہ بھی شہید ہو اور ان کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے یہاں تک جھنڈا سیف اللہ (خالد بن ولید رضی اللّٰہ عنہ)کے ہاتھ میں آیا اور اللّٰہ نے فتح دے دی۔
2۔قال شمس الائمہ الحلوانی: انما نلت العلم بالتعظیم ،فانی ما اخذت الکاغذ الا بطہارۃ ۔
(تعلیم المتعلم:ص 62)
3۔ولا یجوز لف شیئ فی کاغذ فیہ فقہ ،وفی کتب الطب یجوز ،ولوفیہ اسم اللّٰہ أو الرسول فیجوز محوہ لیلف فیہ شیئ۔
( فتاوی شامیہ: ج1 / 355)
واللہ اعلم بالصواب-
24ستمبر 2022
27 صفر المظفر 1444۔

اپنا تبصرہ بھیجیں