قدیم شام کا محل وقوع

فتویٰ نمبر:1086

قدیم شام چار خطوں : فلسطین ، سوریا ، لبنان اور اردن سے عبارت ہے یا کوئی اور خطہ بھی اس میں شامل تھا ؟

سائل:عبدالرافع

پتا:دہران

الجواب حامدۃو مصلیۃ

تاریخ میں جس خطے کو ”بلادِ شام” کہا جاتا ہے ، یہ ایک بہت بڑا علاقہ ہے ، جب خلافتِ اسلامیہ کمزور پڑی اور مسلم ممالک پر یہود و نصاری قابض ہوئے تو انہوں نے جہاں دیگر مسلم علاقوں کو مختلف ملکوں میں تقسیم کیا ، وہیں ملک شام کو پانچ الگ الگ ملکوں میں بانٹ دیا 

1 : حالیہ شام 

2 : فلسطین

3: و اسرائیل

4 : لبنان 

5 : اردن 

پہلی عالمی جنگ عظیم تک یہ پانچوں ممالک ملک شام میں شامل تھے۔ انگریزوں اور اہل فرانس سے جنگ کے بعد اس کو تقسیم کردیا گیااور 1920موجودہ شام بنام سوریاوجود میں آیا۔ 

موجودہ شام براعظم ایشیا کے انتہائی مغرب میں واقع ہے جو تین براعظموں کا سنگم ہے ۔ براعظم ایشیا، براعظم پورپ اور براعظم افریقہ ۔ اس کے مغرب میں بحر متوسط اور لبنان، جنوب مغرب میں فلسطین اور مقبوضہ فلسطین(اسرائیل)، جنوب میں اردن ،مشرق میں عراق اور شمال میں ترکی ہے ۔ 

قرآن وحدیث کی روشنی میں جب ملک شام کی بات ہوتو اس سے پانچوں ممالک(سوریا،لبنان،فلسطین،اسرائیل اور اردن) مراد ہوں گے ۔ 

اس کے علاوہ ماضی میں بادیہ شام بھی ملک شام میں تھا مگر آج کل جغرافیائی طور پر مغربی عراق ،جنوب مشرقی شام اور شمال مشرقی اردن پر محیط ہے۔

اٹلس سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ص:31

واللہ اعلم بالصواب

بنت سبطین عفی عنھا 

دارالافتاء صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی 

25رجب 1439

اپنا تبصرہ بھیجیں