قرض کی ادائی کی نیت سے رکھے سونے پر زکوٰۃ

سوال: ایک شخص پر 20 لکھ کا قرض ہے ۔اور اس کے پاس سولہ لاکھ کا سونا ہے جو اس نیت سے رکھا ہے کہ اس کو فروخت کر کے اپنا قرض ادا کرنا ہے ۔
اب سوال یہ ہے کے اس سونے پر زکوٰۃ ہوگی یا نہیں،اس سونے کے ساتھ سات لاکھ نقد بھی موجود ہے ۔

الجواب باسم ملھم الصواب
واضح رہے کہ جس شخص پر قرض ہے اگر اس کے قرضہ کی رقم منہا کر کے باقی ماندہ سونا اور نقد رقم ملا کر چاندی کے نصاب (ساڑھے باون تولہ)کے بقدر پہونچتی ہے تو اس پر سال گزرنے پہ مجموعی مال کی ڈھائی فیصد رقم زکاۃ لازم ہوگی۔
صورتِ مسئولہ میں چونکہ قرض بیس لاکھ ہے اس کی ادائی کے لیے سولہ لاکھ کا زیور اور چار لاکھ نقدی قرض ادا کرنے کے بعد تین لاکھ روپے بچتے ہیں،جو موجودہ چاندی کے نصاب یعنی ساڑھے باون تولہ سے زائد ہے؛ لہذا سال گزرنے پر تین لاکھ پر زکوٰۃ واجب ہوگی۔
======================
حوالہ جات
1۔”( ومن كان عليه دين يحيط بماله فلا زكاة عليه ) وقال الشافعي : تجب لتحقق السبب وهو ملك نصاب تام .
ولنا أنه مشغول بحاجته الأصلية فاعتبر معدوما كالماء المستحق بالعطش وثياب البذلة والمهنة ( وإن كان ماله أكثر من دينه زكى الفاضل إذا بلغ نصابا ) لفراغه عن الحاجة الأصلية ، والمراد به دين له مطالب من جهة العباد حتى لا يمنع دين النذر والكفارة “۔
(فتح القدیر:475/3)

2۔”(وسببه) أي سبب افتراضها (ملك نصاب حولي) نسبة للحول؛ لحولانه عليه (تام) … (فارغ عن دين له مطالب من جهة العباد)“۔
(فتاوی شامی:259/2)
واللّٰہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم
10 شعبان 1444ھ
3 مارچ 2023ء

اپنا تبصرہ بھیجیں