قرض لے کر قربانی کرنا اور پھر قرض ادا نہ کرنے کا حکم

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اگر کسی نے کہا کہ تم میرے دو حصے قربانی کے ڈال دو ،پیسے بعد میں دے دوں گی جبکہ ایک مہینہ گزر گیا اس نے پیسے نہیں دیے تو پوچھنا یہ ہے کہ اس شخص کی قربانی ہوئی یا نہیں ؟
الجواب باسم ملھم الصواب
مذکورہ صورت میں قربانی تو ہوجائے گی،البتہ مقروض شخص کا وسعت کے باوجود رقم نہ لوٹانا ظلم اور گناہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1. “عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ، وَإِذَا أُتْبِعُ أَحَدُكُمْ عَلَى مَلِيٍّ فَلْيَتْبَعْ (صحیح مسلم:کتاب المساقاۃ،باب تحریم مطل الغنی،1/ 18،ط:قدیمی)
ترجمہ:آپﷺ نے فرمایا:مالدار کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہےاور اگر تم میں سے کسی کو مالدار شخص کی طرف منتقل کردیا جائے تو اسے چاہیے کہ اس منتقلی کو قبول کرے ۔
2. “(وَأَمَّا) (شَرَائِطُ الْوُجُوبِ) : مِنْهَا الْيَسَارُ وَهُوَ مَا يَتَعَلَّقُ بِهِ وُجُوبِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ دُونَ مَا يَتَعَلَّقُ بِهِ وُجُوبُ الزَّكَاةِ،….(وَأَمَّا) (حُكْمُهَا) : فَالْخُرُوجُ عَنْ عُهْدَةِ الْوَاجِبِ فِي الدُّنْيَا وَالْوُصُولُ إلَى الثَّوَابِ بِفَضْلِ اللَّهِ تَعَالَى فِي الْعُقْبَى، كَذَا فِي الْغِيَاثِيَّةِ”. (فتاوی ہندیہ:كِتَابُ الْأُضْحِيَّةِ وَفِيهِ تِسْعَةُ أَبْوَابٍ، الْبَابُ الْأَوَّلُ فِي تَفْسِيرِهَا وَرُكْنِهَا وَصِفَتِهَا وَشَرَائِطِهَا وَحُكْمِهَا وَفِي بَيَانِ مَنْ تَجِبُ عَلَيْهِ وَمَنْ لَا تَجِبُ، 5 / 292)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:20/محرم /۱۴۴۴ھ
شمسی تاریخ:19/اگست/2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں