قرآن اور دینی کتب کو ایک دوسرے پر رکھنے کی ترتیب

فتویٰ نمبر:2039

سوال:محترم جناب مفتیان کرام!

مجھے یہ معلوم کرنا تھا کہ مجھے ابھی پتا لگا ہے کہ قرآن شریف کے اوپرہم تفسیر والا قرآن نہیں رکھ سکتے۔ اس کے نیچے رکھ سکتے ہیں۔ اسی طرح کوئی سپارہ جیسے عم پارہ ،پنج سورہ کے اوپر نہیں رکھ سکتے البتہ پنج سورہ اس کے اوپر رکھ سکتے ہیں۔اور ایک بات یہ بھی بتائی کہ اردو جتنی بڑھتی جائے گی اس کو نیچے رکھیں گے اوپر نہیں رکھیں گے۔ یعنی جتنا عربی والا قرآن ہوگا صرف عربی ہوگی اسے اوپر رکھیں گے۔اس بارے میں صحیح بات کیا ہے،کنفرم کردیجیے۔

والسلام

الجواب حامداو مصليا

ادب کا معیار عرف پر ہے، عرف میں جو فعل بے ادبی سمجھا جائے گا، شرعاً بھی وہ ادبی شمار ہوگا۔

لہذا یہ بات درست ہے کہ قرآن مجید پر تفسیر کی کتب نہیں رکھنی چاہییں، لیکن خود قران مجید کو ایک دوسرے پر رکھ سکتے ہیں ۔اسی طرح پنج سورہ کے اوپر عم پارہ یا کوئی اور سپارہ رکھ سکتے ہیں  کیونکہ اس میں بھی صرف آیات ہوتی ہیں، کوئی اردو عبارت نہیں ہوتی۔ لیکن ایسا کرنا مستحب ہے۔اس کو واجب نہیں سمجھا جائے اور نہ اس میں بہت زیادہ باریکیوں میں پڑیں ، ورنہ حرج اور مشقت لازم آئے گی جو شریعت میں نہیں ہے۔ البتہ جتنا ادب کریں گے اتنا علم بڑھتا جائے گا۔

علماء کرام سے کتابوں کو رکھنے کی یہ ترتیب منقول ہے:

“نحو اور لغت کی کتابیں پہلے رکھی جائیں، پھر تعبیر خواب کی کتابیں،جیسے ابن سیرین اور ابن شاہین کی کتب، اس لیے کہ خواب کی تعبیر  (نحو و لغت سے) افضل ہے کیونکہ وہ نبوت کا چھیالیسواں حصہ یعنی خواب کی تفسیر ہے، پھر کتب کلام، پھر کتب فقہ، اس لیے کہ ان میں بہت سے دلائل قرآن و سنت سے ہوتے ہیں، لہذا اس میں آیات اور احادیث زیادہ ہوں گی بر خلاف علم کلام کے، اس لیے کہ وہ صرف سماعی چیزوں کے ساتھ خاص ہے، پھر کتب اخبار و مواعظ،  پھر تفسیر کی کتابیں، پھر سب کے اوپر قرآن رکھا جائے گا”

ذَكَرَ الْحَنَفِيَّةُ كَيْفِيَّةَ تَرْتِيبِ الْكُتُبِ مِنْ حَيْثُ الأَْوْلَوِيَّةُ عِنْدَ وَضْعِهَا فَوْقَ بَعْضِهَا.فَقَالُوا: تُوضَعُ كُتُبُ النَّحْوِ وَاللُّغَةِ أَوَّلاً، ثُمَّ كُتُبُ تَعْبِيرِ الرُّؤْيَا كَكُتُبِ ابْنِ سِيرِينَ وَابْنِ شَاهِينَ لأَِفْضَلِيَّتِهِ، لِكَوْنِهِ تَفْسِيرًا لِمَا هُوَ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ وَهُوَ الرُّؤْيَا، ثُمَّ كُتُبُ الْكَلاَمِ، ثُمَّ كُتُبُ الْفِقْهِ؛ لأَِنَّ مُعْظَمَ أَدِلَّتِهِ مِنَ الْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ، فَيَكْثُرُ فِيهِ الآْيَاتُ وَالأَْحَادِيثُ، بِخِلاَفِ عِلْمِ الْكَلاَمِ، فَإِنَّ ذَلِكَ خَاصٌّ بِالسَّمْعِيَّاتِ مِنْهُ فَقَطْ، ثُمَّ كُتُبُ الأَْخْبَارِ وَالْمَوَاعِظِ، ثُمَّ التَّفْسِيرُ، ثُمَّ الْمُصْحَفُ فَوْقَ الْجَمِيعِ(الدر المختار مع حاشیہ ابن عابدین: ١/ ١١٩)

” ومن حرمته – يعني المصحف – إذا وضع أن لا يتركه منشورا ، وأن لا يضع فوقه شيئا من الكتب ، حتى يكون أبدا عاليا على سائر الكتاب (نوادر الأصول:3 /254)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:4 ربیع الثانی 1440ھ

عیسوی تاریخ:12 دسمبر 2018ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں