قرآن پاک ہاتھ میں لینے سےقسم منعقد ہوگی؟

سوال: قرآن پاک ہاتھ میں لے کر کہا کہ فلاں کام نہیں کروں گی۔ تو اس طرح قسم منعقد ہوجاتی ہے؟ قسم توڑنے کا کفارہ بھی بتادیجیے۔
الجواب باسم ملھم الصواب
قرآن پاک ہاتھ میں لے کر صرف یہ کہنے سے کہ “فلاں کام نہیں کروں گی” شرعا کوئی قسم منعقد نہیں ہوتی۔ لہذا قسم توڑنے کا کفارہ بھی نہیں ہوگا۔
البتہ اگر قرآن پاک ہاتھ میں لے کر زبان سے کہا کہ اللہ کی قسم یا قرآن پاک کی قسم فلاں کام نہیں کروں گی تو پھر قسم منعقد ہوجائے گی اور اس کو قسم کے توڑنے کا کفارہ دینا ہوگا۔
قسم توڑنے کا کفارہ یہ ہے کہ دس مساکین کو صبح شام (دو وقت) پیٹ بھر کر کھانا کھلایا جائے یا دس مساکین میں سے ہر مسکین کو پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت دیدی جائے یا دس مسکینوں کو ایک ایک جوڑا کپڑوں کا دیدیا جائے اور اگر قسم کھانے والا غریب ہے، کس وجہ سے مذکورہ امور میں سے کسی پر اس کو استطاعت نہیں ہے، تو پھر کفارہ کی نیت سے مسلسل تین دن تک روزے رکھنے سے بھی قسم کا کفارہ ادا ہوجائے گا۔
===================
حوالہ جات:
1- لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ الْأَيْمَانَ ۖ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ ۖ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ۚ ذَٰلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ ۚ وَاحْفَظُوا أَيْمَانَكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
(سورة المائدہ: 89)
ترجمہ:اللہ تمہاری بے مقصد (اور غیر سنجیدہ) قَسموں میں تمہاری گرفت نہیں فرماتا لیکن تمہاری ان (سنجیدہ) قَسموں پر گرفت فرماتا ہے جنہیں تم (ارادی طور پر) مضبوط کرلو، (اگر تم ایسی قَسم کو توڑ ڈالو) تو اس کا کفّارہ دس مسکینوں کو اوسط (درجہ کا) کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو یا (اسی طرح) ان (مسکینوں) کو کپڑے دینا ہے یا ایک گردن (یعنی غلام یا باندی کو) آزاد کرنا ہے، پھر جسے (یہ سب کچھ) میسر نہ ہو تو تین دن روزہ رکھنا ہے۔ یہ تمہاری قَسموں کا کفّارہ ہے جب تم کھالو (اور پھر توڑ بیٹھو)، اور اپنی قَسموں کی حفاظت کیا کرو، اسی طرح اللہ تمہارے لئے اپنی آیتیں خوب واضح فرماتا ہے تاکہ تم (اس کے احکام کی اطاعت کر کے) شکر گزار بن جاؤ۔

2- فان الایمان مبنیۃ علی العرف، فما تعورف الحلف بہ فیمین ومالا فلا (لا) یقسم (بغیر اللہ تعالیٰ کالنبی والقرآن والکعبۃ) قال الکمال ولا یخفی أن الحلف بالقرآن الآن متعارف فیکون یمینا. وأما الحلف بکلام اللہ فیدور مع العرف. وقال العینی: وعندی أن المصحف یمین لا سیما فی زماننا.
(ردالمحتار علی الدر المختار: 503-5/502)

3- صرف قرآن پاک ہاتھ میں لینے سے تو قسم نہیں ہوتی، اگر اس کے ساتھ زبان سے بھی قسم کھائی ہو تو اس قسم کو توڑنے کا کفارہ یہ ہے کہ دس محتاجوں کو دو دفعہ کھانا کھلائے یا تین دن کے لگاتار روزے رکھے۔
(آپ کے مسائل اور ان کا حل: 536/5)
واللہ اعلم بالصواب
18 صفر 1444ھ
14 ستمبر 2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں