قرآن شریف , کلمہ پاک یا دعا وغیرہ کے ذریعے ایصال ثواب

سوال: السلام علیکم!ہماری ایک ساتھی تھیں مدرسے کی,ان کی ڈیتھ ہوگئ تھی جنوری میں ,اب ان کے شوہر ان کے ایصالِ ثواب کےلیے مدرسے میں کچھ پڑھوانا چاہتے ہیں,کیا آپ بتائیں گی کہ ہم قرآن پاک پڑھوالیں یا کوئی کلمہ،دعا وغیرہ؟ 

پلیز رہنمائی فرمائیں ، جلد جواب مل جائے تو مہربانی ہوگی کیوں کہ اگلے ہفتے کی کلاس میں پڑھوانا ہے۔

فریحہ سکھر ۔

الجواب حامدة ومصلیة

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ!

ایصالِ ثواب کے لیے قرآن پاک ,کلمہ شریف ,درود شریف ,دعا وغیرہ غرض کوئی بھی نیک عمل کرکے میت کو ثواب پہنچانا اگر شرعی طریقے پرہو تو درست اور مفید ہے, لیکن اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ کوئی خاص دن متعین نہ کیا جائے اور اس کےبعد کھانا کھلانے یا شیرینی تقسیم کرنے کا اہتمام نہ کیا جائے کیوں کہ یہ جائز نہیں اور ایسا کرنے سےمیت کو ثواب بھی نہیں پہنچے گا جو کہ اصل مقصود ہے ۔

“من صام أوصلی أو تصدق وجعل ثوابہ لغیرہ من الأموات والأحیاء جاز ویصل ثوابہا إلیہم عند أھل السنۃ والجماعۃ ،اللّٰہم أوصل مثل ثواب ما قرأتہ لفلان” ۔ (شامی ، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجنازۃ ، مطلب فی القراء ۃ للمیت وإہداء ثوابہا لہ: ۲/۲۴۳، ۳/۱۵۲،) (الموسوعۃ الفقہیۃالکویتیۃ: ۱۶/۴۵) 

”فالحاصل : إن اتخاذ الطعام عند قراء ۃ القرآن لأجل الأکل یکرہ۔“ ( البزازیہ علی الہندیۃ الخامس والعشرون فی الجنائز، قبیل السادس والعشرون فی حکم المسجد زکریا :۴/۸۱، جدید ۱/۵۴)

”إن ا لانسان لہ أن یجعل ثواب عملہ لغیرہ صلاۃ، أو صومًا، أو صدقۃ، أو قراء ۃ قرآن، أو ذکرا، أو طوافا، أوحجا، أو عمرۃ، أو غیر ذلک، عند أصحابنا، للکتاب والسنۃ، أما الکتاب فلقولہ تعالی وقل رب ارحمہما کما ربیاني صغیرا۔ وأما السنۃ فأحادیث کثیرۃ منہا مارواہ ابو داؤد اقرؤوا علی موتاکم بسورۃ یٰسٓ۔ (البحرالرائق، کتاب الحج، باب الحج عن الغیر، شامي، کتاب الصلوۃ، باب صلاۃ الجنازۃ، مطلب في زیارۃ القبور، کراچي۲/۲۴۳، زکریا۳/۱۵۱)

عن معقل بن یسار قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اقرؤا یٓسٓ علی موتاکم۔ (سنن أبي داؤد، باب القراء ۃ عند المیت، النسخۃ الہندیۃ۲/۴۴۵) واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 

اہلیہ مفتی فیصل احمد عفی عنھا

صفہ آن لائن کورسز 

۸ جمادی الآخر ۱۴۳۹ھ

27فروری 2018

اپنا تبصرہ بھیجیں