معراج کی مذہبی شہادتیں
حضور سرور کونین ﷺ نے حالت بیداری میں اپنے دنیوی جسم اطہر کے ساتھ مکہ مکرمہ سے بیت المقدس تک اور پھر وہاں سے ساتوں آسمانوں ، سدرۃ المنتہیٰ ، عرش اور جہاں تک اللہ نے چاہا ،سیر فرمائی۔
قرآن کریم میں واقعہ معراج:
یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کو خود قرآن نے بیان فرمایا ہے ۔ قرآن کریم نے سورہ بنی اسرائیل آیت نمبر 1 اور آیت نمبر 60 اور سورہ نجم آیت نمبر 5 تا آیت 17 میں اس کی تفصیلات کو ذکر فرمایا ہے ۔ سورہ بنی اسرائیل میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک کے سفر کا ذکر ہے اور سورۃ نجم میں سدرۃ المنتہیٰ اور اس سے آگے دوسرے عجائبات دیکھنے کا ذکر ہے ۔
احادیث میں واقعہ معراج:
قرآن کے بعد حدیث کا مقام ہے ۔ ذخیرہ احادیث میں معراج کی بہت سی معتبر روایات موجود ہیں ۔ واقعہ معراج 45 صحابہ وصحابیات رضی اللہ عنہم سے منقول ہے۔
اجماع:
حدیث کے بعد ” اجماع امت ” کا مقام ہے۔ دور نبوی سے دور حاضر تک کے تمام زمانوں میں امت کے طبقہ علم اور طبقہ عوام سب ہی اس کو تسلیم کرتے آئے ہیں ۔
مستشرقین ،ملحدین اور اہل سائنس کے اعتراضات:
ایک صحیح العقیدہ مسلمان تو اس کا انکار یا اس میں شک وشبہ کر ہی نہیں سکتا ۔ البتہ ملحدین، غیر مسلم اہل سائنس اور مستشرقین ( غیر مسلم ماہر اسلامیات) کو اس پر کچھ اعتراضات ہیں ۔
اعتراضات کاجواب:
ذیل کی سطور میں ان کے شبہات کو ان کی اپنی زبان میں حل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
ہندو مت میں معراج محمد کی شہادتیں :
(1) بھاگوت پرانا میں ہے: آٹھ خوبیوں اور نعمتوں سے مزین وہ ایک تیز رفتار گھوڑے پر سوار ہوں گے جو ان کو فرشتے دیں گے ۔” ( بھاگوات پرانا :20:2:19)
(2) اتھروید کے دوسرے منترے میں ہے : “مستقبل کارشی آسمانوں پر ایک ” رتھ ” پر بیٹھ کر جائے گا۔” (اتھروید :20:9:31)
(3) تاریک یجروید میں ہے : ناراشنگساکو بہشت پر لے جایا جائے گا ایک گھوڑے پر سوار کر کے جو فرشتے دیں گے ۔” (1:7:4)
(4) کالکی پرانا کے آخری باب آیت نمبر 1میں ہے :” کالکی او تارایک سفید گھوڑے پر سوار ہوگا ، وہ اتنا تیز ہوجائے گا جیسا کہ ہوا۔”
(5) درج بالا سطور میں ” ناراشنگسا” اور کالکی اوتار ” سے حضرت محمد ﷺ مرادہیں ۔ چنانچہ ایک ہندو عالم “وید پر کاش اوڈھیاپا نے اپنی کتاب Mohammad in Vedas and purines” میں تحقیق سے یہ بات ثابت کی ہے کہ ویدوں اور پرانوں ( ہندوؤں کی مقدس کتابوں ) میں مختلف جگہوں میں مختلف ناموں سے حضرت محمد ﷺ کا ذکر ہے ۔
اول: “ناراشنگسا” یعنی تعریف کیاگیا انسان ۔ لفظ محمد کا مطلب بھی یہی ہے۔
دوم: “انتم رشی” یعنی آخری اوتار ۔ قرآن کے مطابق حضرت ہی آخری رسول ہیں ۔
سوم : ” کالکی اوتار ” یعنی آخری زمانے کے برگزیدہ شخص۔ حضور ﷺ ہی آخری زمانے کے سب سے برگزیدہ انسان ہیں۔ اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ سابقہ حوالہ جات کے مصداق حضرت محمد ﷺ ہی ہیں ۔
یہودیت میں معراج محمد کی شہادت :
یہودیت کے نزدیک حضرت ایلیاء علیہ السلام کا اپنے جسد عنصری کے ساتھ زندہ آسمانوں پر جاسکتے ہیں تو کیا حضرت محمد ﷺ نہیں جاسکتے؟
عیسائیت میں معراج محمد کی شہادت :
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا زندہ آسمان پر جانا اور پھر آخری زمانے میں آسمان سے اترنا عیسائیوں کے ایک گروہ کا عقیدہ ہے ۔ جو عیسائی حضرات معراج محمد ﷺ پر اعتراض کرتے ہیں کہ یہ عقل وسائنس کے خلاف ہے وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان پر جانے اورآخری زمانے میں نزول مسیح کے عقیدے کے بارے میں کیا کہیں گے ؟
(مزید جواب اگلے سبق میں دے جائیں گے!)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صفہ آن لائن کورسز
زیرسرپرستی: حضرت مفتی سعید احمد حفظہ اللہ
زیر ادارات : مفتی انس عبد الرحیم
تمرین
خالی جگہیں مناسب الفاظ سے پر کریں!
(1) معراج کے واقعے میں نبی کریم ﷺ نے بیت اللہ سے ۔۔۔۔۔۔۔تک اورپھر وہاں سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کی سیر فرمائی۔
(2) قرآن کریم میں واقعہ معراج کا ذکر ان دو سورتوں میں آیا ہے : ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(3) واقعہ معراج کو کم از کم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صحابہ نے روایت کیا ہے۔
(4) ہندو مت میں نبی کریم ﷺ کاتذکرہ ان القابات سے کیا گیا ہے:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(5) یہودیت میں یہ روایت ملتی ہے کہ جناب ایلیاء علیہ السلام کو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان اسباق کی مزید وضاحت وتشریح اس لنک میں کلک کرکے سن سکتے ہیں!