روزے کی نیت کے مسائل

روزے کی نیت کے مسائل

1- روزےکا وقت صبح صادق کے وقت سے شروع ہوتا ہے، اس لیے جب تک صبح نہ ہو، کھانا پینا وغیرہ سب جائز ہے۔ بعض لوگ جلدی سحری کھاکر نیت کی دعا پڑھ کرلیٹ جاتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ اب نیت کرلینے کے بعد کچھ کھانا پینا نہیں چاہیے، یہ خیال غلط ہے، جب تک صبح صادق نہ ہو کھاپی سکتے ہیں، چاہے نیت کرچکے ہوں یانہ کی ہو۔

2- رمضان کے روزے کی نیت رات سے کرلے تو بھی فرض ادا ہوجاتا ہے اور اگر رات کو روزہ رکھنے کا ارادہ نہیں تھا بلکہ صبح ہوگئی تب بھی یہی خیال رہا کہ میں آج کا روزہ نہیں رکھوں گا، پھر دن چڑھے خیال آگیا کہ فرض چھوڑدینا بری بات ہے، اس لیے اب روزہ کی نیت کرلی تب بھی روزہ ہوگیا، لیکن اگر صبح کو کچھ کھاپی چکا ہو تو اب نیت کرنے سے روزہ نہ ہوگا۔

3- زبان سے نیت کرنا اور کچھ کہنا ضروری نہیں بلکہ جب دل میں یہ دھیان ہے کہ آج میرا روزہ ہے اور دن بھر نہ کچھ کھایا، نہ پیا، نہ ہم بستر ہوا تو اس کا روزہ ہوگیااور اگر کوئی زبان سے کہہ دے کہ یا اللہ! میں کل روزہ رکھوں گا یا عربی میں یہ کہہ دے بِصَوْمِ غَدٍ نَوَیْتُ تو بھی حرج نہیں، یہ بھی بہتر ہے۔

4- اگر کسی نے دن بھر نہ کھایا نہ پیا، صبح سے شام تک بھوکا پیاسا رہا لیکن دل میں روزہ کا ارادہ نہیں تھا بلکہ بھوک نہیں لگی یا کسی اوروجہ سے کچھ کھانے پینے کی نوبت نہیں آئی تو اس کا روزہ نہیں ہوا، اگر دل میں روزہ کا ارادہ کرلیتا تو روزہ ہوجاتا۔

5- رمضان المبارک کے روزے میں بس اتنی نیت کرلینا کافی ہے کہ آج میرا روزہ ہے یا رات کو اتنا سوچ لے کہ کل میرا روزہ ہے، بس اتنی ہی نیت سے بھی رمضان کا روزہ ادا ہوجائے گا۔ اگر نیت میں یہ بات نہ آئی ہو کہ رمضان کا روزہ ہے یا فرض روزہ ہے تب بھی روزہ ہوجائے گا۔

6- اگر کچھ کھایا پیا نہ ہو تو آدها دن گذرنے سے پہلے رمضان کے روزے کی نیت کرلینا درست ہے۔ [قاعدہ اس کا یہ ہے کہ پہلے یہ دیکھ لیا جائے کہ صبح صادق کتنے بجے ہوتی ہے اور سورج کتنے بجے غروب ہوتا ہے، ان کے درمیان کے گھنٹوں کو شمار کرکے اس کا نصف لے لیا جائے، اس نصف کے اندر اندر اگر نیت کرلی گئی تو روزہ ہوجائے گا اور اگر نصف وقت یا اس سے زیادہ گزر جائے تو روزہ نہیں ہوگا۔

7- رمضان کے مہینے میں اگر کسی نے یہ نیت کی کہ میں کل نفلی روزہ رکھوں گا، رمضان کا روزہ نہیں رکھوں گا تب بھی رمضان ہی کا روزہ ہوگا، نفلی روزہ نہیں ہوگا۔

8- گزشتہ رمضان میں روزہ چھوٹ گیا تھا، اس کی قضا نہیں رکھی، پھردوبارہ رمضان کا مہینہ آگیا تو اسی قضا کی نیت سے روزہ رکھا، تب بھی اِس رمضان ہی کا روزہ ہوگا قضا کا روزہ نہیں ہوگا۔ قضا کا روزہ رمضان کے بعد رکھے۔

9- کسی نے نذر مانی تھی کہ اگر میرافلاں کام ہوجائے تو میں اللہ تعالیٰ کے لیے دو روزے یا ایک روزہ رکھوں گا، پھر جب رمضان کا مہینہ آیا تو اس نے اسی نذر کے روزے رکھنے کی نیت کی، رمضان کے روزے کی نیت نہیں کی تب بھی رمضان ہی کا روزہ ہوگا، نذر کا روزہ ادا نہیں ہوگا، نذر کے روزے رمضان کے بعد رکھے۔(خلاصہ یہ ہے کہ رمضان کے مہینے میں جب کسی روزے کی نیت کرے گا تو رمضان ہی کا روزہ ہوگا، دوسرا کوئی روزہ صحیح نہیں ہوگا۔)

اپنا تبصرہ بھیجیں