”سحری کا بیان“
روزہ رکھنے پر اس قدر اجر وثواب کا وعدہ جس کا تصور بھی ممکن نہیں٫اس لئے بھی ہے کہ یہ ایک بہت ہی”محنت” “مشقت”اور خاصے”تحمل” برداشت اور صبر کا مہینہ ہے-“صبحِ صادق” سے لے کر” غروبِ آفتاب” تک “کھانے پینے” اور “ازدواجی خواہش” کے تقاضے پر عمل کرنے سے اپنے آپ کو “اللہ تعالیٰ” کی رضا کے لیےروکے رکھنا کوئ معمولی بات نہیں ہے-اس میں کافی “مشقت “اور نفس پر کنٹرول حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے- ازواج موجود ہیں٫مواقع بھی میسر ہیں”قسم قسم کے کھانے بھی موجود ہیں اور کوئ دیکھ بھی نہیں رہا٫لیکن یقین کامل ہے “اللّٰہ معی” اللّٰہ میرے ساتھ ہے”
“اللہ ناظر الی”اللہ تعالیٰ مجھے ( ہردم)دیکھتا ہے”
“اللّٰہ شاھدی”اللّٰہ تعالٰی (میرے ہر کام پر) گواہ ہے-
بس یہ” استحضار” دل میں ہے اس لئے” حلال سے “اللّٰہ تعالٰی کے حکم سے رک گئے تاکہ باقی کے 11 ماہ حرام سے اور اللّٰہ کی نافرمانیوں سےرکنے کی ٹریننگ ہو جائے-” اہل کتاب” کو تو” افطار” کے بعد سو جانے کے بعد “سحری ” کی اجازت نہ تھی- “افطار” تک کچھ کھانے پینے کی اجازت نہیں تھی-“اللہ تعالیٰ” کی “امت مسلمہ”پر “خاص رحمت” اور “مہربانی” ہے کہ اس نے “سحری” کی اجازت عطا فرما کر اس”امت مسلمہ”پر “خاص انعام ” فرمایا اور سحری کھانے میں “ثواب”میں کمی تو کیا ہوتی اور زیادہ “ثواب”کا وعدہ فرمایا-“حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم”کا ارشادہے کہ”تسحرو فان فی السحور برکتہ°”
“سحری کھاؤ٫سحری کے کھانے میں برکت ہے-
ایک روایت میں ہے”کہ”سحری کھاؤ اگر چہ ایک گھونٹ پانی” کی ہو(رواہ احمد)اس لئے سحری کھانا مستحب ہے-
“سحری کہتے ہیں”شب کے آخری چھٹے حصے کو- “سحری “میں تاخیر کرنا “مستحب” ہے مگر اتنی تاخیر نہ کی جائے کہ “صبحِ صادق” کے طلوع ہونے کا گمان ہونے لگے-
“سحری” کی فضیلت حاصل کرنے کے لئے کچھ نہ کچھ کھانا پینا “سنت” ہےاور “سحری” ہی کی وجہ سے” اہل کتاب”کے روزے” اور”امت مسلمہ”کے روزے میں فرق اور امتیاز ہوتا ہے-
“حدیثِ نبوی صلی اللّٰہ علیہ وسلم ہے “رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم”نے فرمایا”کہ اہل کتاب کے اور ہمارے روزے(اہل کتاب “یعنی “یہودو نصاری”) میں فرق” سحری’ کھانے کا ہے-
‘سحری” میں “کھجور” کھانا بھی “مستحب ہے-
ایک غلطی کی اصلاح بھی بہت ضروری ہے کہ اگر کسی دن غفلت کی وجہ سے وقت پر آنکھ نہیں کھلتی تو بعض عوام یہ سمجھتے ہیں کہ اب روزہ رکھنا ضروری نہیں ہے-اور وہ فرض روزہ کو بھی “سحری” نہ کھانے کی وجہ سے ترک کر دیتے ہیں-خوب سمجھ لینا چاہئے کہ “سحری” کھانا صرف” مستحب” اور افضل ہے٫روزہ کی شرط نہیں-
بغیر سحری کھائے بھی روزہ رکھنا فرض اور لازم ہے-
“سحری “میں تاخیر کرنا “مستحب” ہے-(انتباہ) ایک غلطی عام طور پر یہ بھی ہو رہی ہے کہ”اکثر لوگ “سحری” کھا کر سو جاتے ہیں-اور نماز فجر پر اٹھائے نہیں اٹھتے-یا پھر ایسے وقت پر آنکھ کھلتی ہے کہ “جماعت فجر” ہو چکی ہوتی ہے-یہ بہت بڑی غلطی ہونے کے علاؤہ”نعمت خداوندی” کی بھی” سخت ناقدری” ہے-اور یہ” خرابی” بھی زیادہ اسی وجہ سے پیدا ہوئ ہے کہ عام طور پر لوگ “سحری “کو اسکے “مستحب” وقت سے پہلے کھانے کے عادی ہوتے ہیں- اگر “سحری” تاخیر کر کے کھائی جائے تو “صبحِ صادق” ہونے پر اذان کے بعد جلدی” جماعت فجر” کرنے کا انتظام ہوجائےتو اس غلطی کی کافی حد تک اصلاح ہو جائے- ( فیض الباری) اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس رمضان المبارک کے روزے تمام رمضانوں سے بہتر گزریں-“ایمان” و” احتساب” کے ساتھ گزریں- آمین
(جاری ہے)
حوالہ: تحفہء رمضان
مرسلہ:’خولہ بنت سلیمان