سحری کاوقت

فتویٰ نمبر:1098

نفل روزہ رکھنا ہو تو نماز سے کتنی دیر پہلے سحری کھانا بند کریں ؟بعض لوگ کہتے ہیں کہ نماز سے پندرہ منٹ پہلے بند کردیں اور بعض کہتے ہیں کہ پانچ منٹ پہلے ، مجھے بتادیں کہ کس وقت بند کرنا بہتر ہے؟

یسری حماد

الجواب باسم ملہم الصواب

فجر کی نماز کا وقت صبح صادق سے شروع ہوتا ہے اور اسی وقت سحری کا وقت ختم ہوتا ہے ،صبح صادق کے بعد کھانا پینا درست نہیں، خواہ اذان ہوئی ہو یا نہیں ۔ اذان صرف فجر کے وقت کی علامت ہوتی ہے جبکہ فجر کا وقت صبح صادق سے شروع ہوجاتا ہے ،اس لیے سحری صبح صادق سے پہلے کر لینی چاہیے ،اذان کا انتظار نہیں کرنا چاہیے، البتہ سحری کا تاخیر سے کرنا مستحب ہے اس میں نفل اور فرض روزوں میں کوئی فرق نہیں ،لیکن اتنی تاخیر نہ ہو کہ صبح صادق کا وقت ہوجائے ; البتہ رمضان میں چونکہ صبح صادق کا اعلان ہونے سے سب کو ختم سحری کا علم ہوجاتا ہے لیکن نفل روزے میں شک وشبہ سے بچنے کے لیے نقشہ اوقاتِ نماز لے لیں ،اس میں جو صبح صادق کا وقت لکھا ہوتا ہے اس سے تین منٹ پہلے سحری بند کردیں ، تاکہ کسی شک کا احتمال نہ ہو۔

ووقتہ من حین یطلع الفجر الثانی وھو المستطیر المنتشر فی الافق الی غروب الشمس۔ (الفتاوی الھندیۃ : ۱۲۵/۱)

ثم التسحر مستحب، والمستحب تاخیرہ و ،تاخیر السحور انما یکون مستحبا اذالم تکن فی السماء علۃ وھو غیر شاک فی وقوع اکلہ فی النہار ۔ ( الفتاوی التاتار خانیۃ : ۳۵۵/۳ زکریا )

کما تستحب : ومحل الاستحباب ا اذا لم یشک فی بقاء اللیل فان شک کرہ الاکل فی الصحیح ۔ (شامی : ۴۱۹/۲، الفتاوی الھندیۃ : ۲۰۰/۱)

واللہ اعلم

بنت عبدالباطن عفی اللہ عنھا

۴رجب ۱۴۳۹ھ

۲۱ مارچ ۲۰۱۸ع

اپنا تبصرہ بھیجیں