سونا نصاب سے کم ہو اور رقم پر ابھی سال مکمل نہ ہوا ہو

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

سوال:”مفتی صاحب ہمارا یہ سوال زکوة سے متعلق ہے کہ:

1۔ ہمارے پاس 3 تولہ زیور ہے اور اس کے علاوه نہ چاندی ہے اور نہ مال تجارت ہے ۔ کیا اس پر زکوٰۃ ہوگی؟

2۔ البتہ ابھی کچھ مہینے قبل ہمارے پاس رقم کا بندوبست ہوا ہے ۔تقریبا پچاس ہزار کا ،تو کیا ہمارے اوپر زکوة واجب ہے؟ چونکہ، یہ رقم پہلے نہیں تھی صرف زیور تھا۔ اب چونکہ یہ رقم موجود ہے تو کیا زکوة واجب ہو گی ۔

3۔ نیز یہ کہ ہم نے صرف زیور کی پچھلے سالوں کی زكوة بھی ادا نہیں کی۔کیونکہ ہمارے خیال میں صرف تین تولہ پر زکوة نہیں ہوتی۔ اب رقم بھی موجود ہے۔ ہماری کچھ سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ زکوة پچھلے سالوں کی بھی ہے یا صرف اسی سال کی ہوگی ۔برائے مہربانی جلد رہنمائی فرمائیں۔بہت شکریہ”_

تنقیح : آپ کے پاس تین تولے سونے کے علاؤہ کچھ رقم ہوتی تھی ان سالوں میں چاہے پانچ دس روپے ہی کیوں نہ ہوں ۔؟؟؟

جواب:اسلام وعليكم !مفتی صاحب آپ نے ہم سے پوچھا کہ زكوة کے حوالے سے کہ ہمارے پاس 3تولہ زیور کے علاوه کوئی نقد رقم ہوتی تھی یا نہیں؟

تو محترم ہمارے پاس کچھ رقم ضرور ہوتی تھی۔ اپنے اخراجات پورے کرنے کیلئے جو ہمیں ہر مہینے ملتی تھی اس سے ہم اپنی ضرورت پوری کرتے تھے دو ہزار یا ڈھائی ہزار تک ہوتی تھی اور بس۔رہنمائی فرمائیے ۔بہت شکریہ!

وعلیکم السلام و رحمة الله و بركاته

الجواب باسم ملهم الصواب

1۔ مذکورہ صورت میں چونکہ آپ کے پاس تین تولہ سونے کے علاوہ تھوڑی بہت نقد رقم بھی ہوتی تھی،نقد رقم کے ساتھ تین تولہ سونے کی قیمت مل کر چاندی کے نصاب(ساڑھے باون تولہ) سے زیادہ بن رہی ہے، اس لیے اس پر زکوٰۃ لازم ہوگی۔

2۔ 50 ہزار جو رقم آئی ہے، اس پر گزشتہ نصاب کی تاریخ آنے پر زکوٰۃ لازم ہے۔

3۔ گزشتہ سالوں کی بھی زکوٰۃ دینی لازم ہے۔

نوٹ:گزشتہ سالوں کی زکوٰۃ ادا کرنے کا ایک مخصوص طریقہ ہے،اگر وہ معلوم کرنا ہوتو سوال دوبارہ پوچھ لیا جائے۔

————————-‐——————-

حوالہ جات-

کتب فقہ سے:

1…”وَمَنْ كان له نِصَابٌ فَاسْتَفَادَ في أَثْنَاءِ الْحَوْلِ مَالًا من جِنْسِه ضَمَّهُ إلَى مَالِهِ وَزَكَّاهُ الْمُسْتَفَادُ من نَمَائِهِ أَوَّلًا وَبِأَيِّ وَجْهٍ اسْتَفَادَ ضَمَّهُ سَوَاءٌ كان بِمِيرَاثٍ أو هِبَةٍ أو غَيْرِ ذلك وَلَوْ كان من غَيْرِ جِنْسِهِ من كل وَجْهٍ كَالْغَنَمِ مع الْإِبِلِ “

( الفتاوی الھندیة، کتاب الزکاۃ: 1 /175)

2…”فأما إذا كان له الصنفان جميعاً فإن لم يكن كل واحد منهما نصاباً بأن كان له عشرة مثاقيل ومائة درهم، فإنه يضم أحدهما إلى الآخر في حق تكميل النصاب عندنا.۔۔۔ (ولنا) ما روي عن بكير بن عبد الله بن الأشج أنه قال: مضت السنة من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم بضم الذهب إلى الفضة والفضة إلى الذهب في إخراج الزكاة ؛ ولأنهما مالان متحدان في المعنى الذي تعلق به وجوب الزكاة فيهما وهو الإعداد للتجارة بأصل الخلقة والثمنية، فكانا في حكم الزكاة كجنس واحد ؛ ولهذا اتفق الواجب فيهما وهو ربع العشر على كل حال وإنما يتفق الواجب عند اتحاد المال.

( بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع: 2/ 19)

3… واجل سنة قمرية بالاهلية على المذهب وهي ثلاثة مائة و اربع و خمسون وبعض يوم،ثم هذا انما يظهر اذا كان الملك في ابتدا ابتداء الأهله ،فلو ملكه في ا ثناء الشھر، قيل لا يعتبر بالأيام وقیل يکمل الاول من الاخير ويعتبر ما بينهما بالاهلة

(الدر المختار: 223/3)

4… فأفاد ان التقويم انما يكون بالسكوك عملا بالعرف مقوما بأحدهما ان استويا. فلو احدهما اروج تعين التقويم به. ولو بلغ باحدهما نصابا دوون الآخر تعين ما يبلغ به.

(الدر مختار مع الشاميہ، كتاب الزكاة:299/3)

اردو فتاوی سے

5… اگر ایک عورت کے پاس صرف سونے کے زیورات ہیں جو سونے کے نصاب سے کم ہیں مگر چاندی کے نصاب کے برابر ہیں ، ساتھ کوئی نقد رقم بھی موجود نہیں ہے تو اس پر زکات واجب نہیں ہو گی۔۔

(فتاوی دارالعلوم زکریا 104/3)

6… پانچ تولہ سونے کے ساتھ اگر ایک روپیہ کے برابر نقدی بھی ہو تو اس پر زکوۃ واجب ہے اور اتنی نقدی تو ہوتی ہی ہے۔ ہاں! اگر واقعی ایک روپیہ کے برابر بھی نقدی نہ تو بے شک صرف سونے پر زکوۃ اس وقت تک نہ ہوگی جب تک وہ ساڑھے سات تولے نہ ہو جائے۔۔

(فتاوی عثمانی70/2)

7… علمائے کرام نے جو بتلایا ہے وہ صحیح ہے، نقد روپے زائد از ضرورت اور تین تولہ سونا ہو تو زکاۃ اس لئے فرض ہو جاتی ہے کہ نقد رقم چاندی، سونے کے حکم میں ہے اور تین تولہ سونا اور نقد 5 روپے مل کر ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہوجاتے ہیں،اس لئے زکات واجب ہو جائے گی اور دوسری صورت میں اس لیے زکوۃ فرض نہیں کہ اس کے پاس صرف سونا ہے چاندی یا تجارتی مال یا نقد رقم نہیں ہے،اس لیے نہ تو سونے کا نصاب بنتا ہے نہ چاندی کا،لہذا اس صورت میں زکاۃ فرض نہ ہو گی.

(فتاوی رحیمیہ:575/2)

فقط واللہ اعلم بالصواب

20/مارچ/2022

17/شعبان/1443ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں