سونے پر زکوة

کسی نے ایک مسئلہ دریافت کیا ہے۔
اگر کسی کے پاس 10 تولہ سونا ہو۔ اور سال پورا ہونے سے پہلے اس پر 14، 15 لاکھ کا قرض چڑھ جائے۔ تو سونے پر سال پورا ہونے پر زکٰوة کا کیا حکم ہو گا۔ جب کے قرض دار بھی ہو۔

الجواب باسم ملهم الصواب

واضح رہے کہ اگر مقروض کے پاس اس قدر مال ہے کہ قرض کی رقم کو منہا(مائنس) کرنے کے بعد نصابِ شرعی یا اس سے زائد بچ جاتا ہے تو اس پر زکوٰۃ واجب ہے۔ اگر قرض کی رقم کو منہا کرنے کے بعد بقیہ مال نصابِ شرعی کو نہیں پہنچتا تو اس پر زکوٰۃ نہیں ہوگی۔

لہذا کل مال میں سے (دس تولہ سونے کی قیمت) قرض کے برابر رقم نکال کر باقی کو دیکھا جائے گا، اگر مقروض کے پاس بچے ہوئے سونے کے ساتھ چاندی، کیش یا مالِ تجارت میں سے اتنا مال نہیں ہے کہ جو نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت )کے بقدر بچ جائے تو ایسے شخص پر زکوٰۃ فرض نہیں ۔ البتہ اگر بچے ہوئے سونے کے ساتھ چاندی، کیش یا مالِ تجارت میں سے اتنا مال ہےکہ وہ نصابِ شرعی(ساڑھے باون تولے چاندی کی مالیت) کے برابر ہو تو پھر زکوٰۃ فرض ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات:

1 خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِم بِهَا وَصَلِّ عَلَيْهِمْ ۖ إِنَّ صَلَاتَكَ سَكَنٌ لَّهُمْ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ۔ (التوبة: 103)

ترجمہ: (اے پیغمبر! صلی اللہ علیہ وسلم) ان لوگوں کے اَموال میں سے صدقہ وصول کرلو جس کے ذریعے تم انہیں پاک کردو گے اوراُن کے لئے باعثِ برکت بنوگے، اور اُن کے لئے دُعا کرو۔ یقینا تمہاری دُعااُن کے لئے سراپا تسکین ہے، اور اللہ ہر بات سنتا اور سب کچھ جانتا ہے۔

2۔ قالَ رَسولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ لِمُعَاذِ بنِ جَبَلٍ حِينَ بَعَثَهُ إلى اليَمَنِ: إنَّكَ سَتَأْتي قَوْمًا أهْلَ كِتَابٍ، فَإِذَا جِئْتَهُمْ، فَادْعُهُمْ إلى أنْ يَشْهَدُوا أنْ لا إلَهَ إلَّا اللَّهُ، وأنَّ مُحَمَّدًا رَسولُ اللَّهِ، فإنْ هُمْ أطَاعُوا لكَ بذلكَ، فأخْبِرْهُمْ أنَّ اللَّهَ قدْ فَرَضَ عليهم خَمْسَ صَلَوَاتٍ في كُلِّ يَومٍ ولَيْلَةٍ، فإنْ هُمْ أطَاعُوا لكَ بذلكَ، فأخْبِرْهُمْ أنَّ اللَّهَ قدْ فَرَضَ عليهم صَدَقَةً تُؤْخَذُ مِن أغْنِيَائِهِمْ فَتُرَدُّ علَى فُقَرَائِهِمْ، فإنْ هُمْ أطَاعُوا لكَ بذلكَ، فَإِيَّاكَ وكَرَائِمَ أمْوَالِهِمْ، واتَّقِ دَعْوَةَ المَظْلُومِ؛ فإنَّه ليسَ بيْنَهُ وبيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ. (البخاري: 1496)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ کو جب یمن بھیجا، تو ان سے فرمایا کہ تم ایک ایسی قوم کے پاس جا رہے ہو جو اہل کتاب ہیں۔ اس لیے جب تم وہاں پہنچو تو پہلے انہیں دعوت دو کہ وہ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ کے سچے رسول ہیں۔ وہ اس بات میں جب تمہاری بات مان لیں تو انہیں بتاؤ کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر روزانہ دن رات میں پانچ وقت کی نمازیں فرض کی ہیں۔ جب وہ تمہاری یہ بات بھی مان لیں تو انہیں بتاؤ کہ ان کے لیے اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ دینا ضروری قرار دیا ہے، یہ ان کے مالداروں سے لی جائے گی اور ان کے غریبوں پر خرچ کی جائے گی۔ پھر جب وہ اس میں بھی تمہاری بات مان لیں تو ان کے اچھے مال لینے سے بچو اور مظلوم کی آہ سے ڈرو کہ اس کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی۔

3۔ (نِصَابُ الذَّهَبِ عِشْرُونَ مِثْقَالًا وَالْفِضَّةِ مِائَتَا دِرْهَمٍ كُلُّ عَشْرَةِ) دَرَاهِمَ (وَزْنُ سَبْعَةِ مَثَاقِيلَ)(الدر المحتار: 295/2)

4۔قَوْلُهُ وَأَمَّا الدَّيْنُ إلَخْ) قَدَّمَ الشَّارِحُ عِنْدَ قَوْلِ الْمُصَنِّفِ فَلَا زَكَاةَ عَلَى مُكَاتَبٍ وَمَدْيُونٍ لِلْعَبْدِ بِقَدْرِ دَيْنِهِ أَنَّ عُرُوضَ الدَّيْنِ كَالْهَلَاكِ عِنْدَ مُحَمَّدٍ وَرَجَّحَهُ فِي الْبَحْرِ. اهـ. (الدر المحتار: 302/2)

5۔ وَ) اعْلَمْ أَنَّ الدُّيُونَ عِنْدَ الْإِمَامِ ثَلَاثَةٌ: قَوِيٌّ، وَمُتَوَسِّطٌ، وَضَعِيفٌ؛ (فَتَجِبُ) زَكَاتُهَا إذَا تَمَّ نِصَابًا وَحَالَ الْحَوْلُ، لَكِنْ لَا فَوْرًا بَلْ (عِنْدَ قَبْضِ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا مِنْ الدَّيْنِ) الْقَوِيِّ كَقَرْضٍ (وَبَدَلِ مَالِ تِجَارَةٍ) فَكُلَّمَا قَبَضَ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا يَلْزَمُهُ دِرْهَمٌ (وَ) عِنْدَ قَبْضِ (مِائَتَيْنِ مِنْهُ لِغَيْرِهَا) أَيْ مِنْ بَدَلِ مَالٍ لِغَيْرِ تِجَارَةٍ وَهُوَ الْمُتَوَسِّطُ كَثَمَنِ سَائِمَةٍ وَعَبِيدِ خِدْمَةٍ وَنَحْوِهِمَا مِمَّا هُوَ مَشْغُولٌ بِحَوَائِجِهِ الْأَصْلِيَّةِ كَطَعَامٍ وَشَرَابٍ وَأَمْلَاكٍ. (الدر المحتار: 305/2)

6۔(وَكُرِهَ إعْطَاءُ فَقِيرٍ نِصَابًا) أَوْ أَكْثَرَ (إلَّا إذَا كَانَ) الْمَدْفُوعُ إلَيْهِ (مَدْيُونًا أَوْ) كَانَ (صَاحِبَ عِيَالٍ) بِحَيْثُ (لَوْ فَرَّقَهُ عَلَيْهِمْ لَا يَخُصُّ كُلًّا) أَوْ لَا يَفْضُلُ بَعْدَ دَيْنِهِ (نِصَابٌ) فَلَا يُكْرَهُ فَتْحٌ. (الدر المحتار: 353/2)

7۔ آپ کے ذمہ جو قرض ہے اس کو منہا کرنے کے بعد اگر آپ کے پاس ساڑھے سات تولہ سونا باقی رہ جاتا ہے تو آپ پر اس باقی ماندہ کی زکوة واجب ہے۔ (آپ کے مسائل اور ان کا حل: 501/3)

————–

واللہ أعلم بالصواب

21 رجب 1444ھ
12 فروری 2023ء

اپنا تبصرہ بھیجیں