سوتیلی ماں کی بیٹی سے نکاح

﴿ رجسٹر نمبر: ۱، فتویٰ نمبر: ۱۰۰﴾

سوال : –        ایک صاحب الف ہیں ، ان کے بچے کا نام ”ب“ہے ، ایک خاتوں ”ت“ہیں ، ان کی بچی کا نام ”پ“ہے۔ خاتوں ”ت“ہیں انہوں نے ”الف“سے نکاح کر لیا ”ب“اور ”پ“اب سوتیلےبہن بھائی بن گئے ؟ پوچھنا یہ ہے کہ “ب” اور “پ” کا نکاح ہو سکتا ہے ؟

سائل : عمر      

رہائش : عائشہ منزل

جواب :-       صورت ِ مسئلہ میں ”ب“اور ”پ“آپس میں حقیقی (سگے)، باپ شریک یا ماں شریک بہن بھائی نہیں۔ اس لیے”ب“  کا اپنی سوتیلی ماں کی بیٹی پ سے نکاح درست ہے۔بشرطیکہ ان میں کوئی اور حرمت کی وجہ مثلاً رضاعت وغیرہ موجود نہ ہو۔

قال اللہ تعالی :

و احل لکم ما وراء ذلکم ( سورۃ الانعام : ٢٤ )

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) – (3 / 31)

قال الخير الرملي: ولا تحرم بنت زوج الأم ولا أمه ولا أم زوجة الأب ولا بنتها ولا أم زوجة الابن ولا بنتها ولا زوجة الربيب ولا زوجة الراب. اهـ.

اپنا تبصرہ بھیجیں