تخلیق آدم

سورۃ البقرۃ
آیت 31 سے39 تک حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق کاواقعہ بیان فرمایاگیا ہے تاکہ انسان کو اپنی پیدائش کامقصد معلوم ہو کہ وہ بندگی کے لیےبھیجا گیا ہے۔انسان جنت میں کچھ عرصہ بطور مہمان رہاپھر اسے دنیا میں امتحان کے لیےبھیج دیا گیا۔یہاں اس کا نفس وشیطان سے ہمیشہ مقابلہ رہے گا۔جو اللہ کے حکموں کے مطابق نفس کومغلوب کردے گا وہ کامیاب ہوگا اور جو نفس وشیطان کے بہکاوے میں آکر گناہوں میں مکمل ڈوب جائے گا وہ ناکام قرارپائے گا۔حسداور اللہ کی نافرمانی کا انجام بھی اس واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ چیزیں انسان کو کفر تک لے جاسکتی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں