طلاق کی عدت اور احکام

سوال:1.کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام ان مسائل کے بارے میں کہ طلاق کی عدت کیا ہے اور اس کے احکام کیاہیں۔

2.نیز طلاق کی عدت میں ناک میں جو چھوٹی سی کیل ہوتی ہے وہ بھی اتارنی ضروری ہے؟

الجواب باسم ملھم الصواب

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ! سوال میں مذکورہ دونوں سوالات کے جوابات بالترتیب ملاحظہ ہوں:

1. نکاح کے بعد رخصتی یا خلوتِ صحیحہ ہوچکی ہو تو:

1۔ اگر عورت کو حیض آتا ہے تو اس کی عدت تین حیض ہے۔

2۔ اگر عورت کو حیض نہیں آتا تو اس کی عدت تین ماہ ہے۔

3۔ اگر عورت حاملہ ہے تو اس کی عدت وضع حمل (بچے کی پیدائش) ہے۔

اگر نکاح کے بعد رخصتی یا خلوتِ صحیحہ نہ ہوئی ہو تو طلاق کے بعد عدت نہیں ہے۔

2. اگر طلاقِ بائن ہو تو زیب وزینت اختیار کرنا جائز نہیں، اگر طلاقِ رجعی ہو تو عورت کے لیے زیب وزینت اختیار کرنا جائز ہے، بلکہ بہتر ہے، تاکہ شوہر رجوع پر آمادہ ہو۔

لہذا عدت رجعی میں لونگ اتارنا ضروری نہیں، جبکہ عدتِ وفات اور عدت طلاق بائن میں لونگ اتاری جائے گی؛کیونکہ یہ زینت کی چیز ہے۔

دلائل:

1۔ قال اللّٰه تبارك وتعالیٰ : ”وَالْمُطَلَّقَاتُ یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهنَّ ثَلاَثَةَ قُرُوْء“.

(البقرۃ : 228)

ترجمہ:”طلاق والی عورتیں اپنے آپ کو تین حیض تک روکے رکھیں“۔

2۔ قال اللّٰہ تعالیٰ:

”وَاللّٰآئِیْ یَئِسْنَ مِنَ الْمَحِیْضِ مِنْ نِسَآئِکُمْ اِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُہُنَّ ثَلَاثَة اَشْہُرٍ وَاللّٰآئِیْ لَمْ یَحِضْنَ، وَاُوْلَاتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُہُنَّ اَنْ یَضَعْنَ حَمْلَہُنَّ، وَمَنْ یَتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَه مِنْ اَمْرِہِ یُسْرًا“.

(سورة الطلاق: 4)

ترجمہ:

“اور تمہاری عورتوں میں سے جن کو حیض کی امید نہیں رہی ہے اگر تمہیں شبہ ہو تو ان کی عدت تین مہینے ہیں اور ان کی بھی جنہیں ابھی حیض نہیں آیا، اور حمل والیوں کی عدت ان کے بچہ جننے تک ہے اور جو اللہ سے ڈرتا ہے وہ اس کے کام آسان کر دیتا ہے”۔

3۔”إذا طلق الرجل امرأته طلاقًا بائنًا أو رجعیًا – إلیٰ قوله – وهي حرۃ ممن تحیض، فعدتها ثلاثة أقراء“.

(الفتاویٰ الهندیة، کتاب الطلاق: 1/580، الفتاویٰ التاتارخانیة، کتاب الطلاق: 5/227)

4۔ ”رجل تزوج امرأۃ نکاحًا جائزًا وطلقها بعد الدخول أو بعد الخلوۃ الصحیحة ، کان علیها العدۃ – إلیٰ قوله – وإن کانت الخلوۃ فاسدۃ“. (فتاویٰ قاضي خان / باب العدۃ: 1/549، کذا في البحر الرائق، باب العدۃ: 4/216)

5۔ ”علی المبتوتة والمتوفی عنها زوجها إذا کانت بالغة مسلمة الحدادُ في عدتها، والحداد: الاجتناب عن الطیب، والدّهن والکحل، والحناء والخضاب․․․ إلخ“.

(الفتاوی الهندیة: 1/585)

6۔ ”(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولايخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لاتجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه“.

(فتاوی الشامية: 3/ 536 )

فقط-واللہ تعالی اعلم بالصواب

2 جمادى الأولى 1443ہ

6 دسمبر 2021م

اپنا تبصرہ بھیجیں