اس سورت کے دو حصے ہیں پہلے حصہ میں جو کہ ۱۴ آیات پر مشتمل ہے اس ہولناک کائناتی انقلاب کا ذکر ہے جس کے اثرات سے کائنات کی کوئی چیز بھی محفوظ نہیں رہے گی ،سب کچھ بدل جائے گا،یہ سورج اور ستارے ،پہاڑ اور سمندر ریت کے گھروندے ثابت ہوں گے ،اس دن ہر شخص کو پتہ چل جائے گا کہ کتنے پانی میں ہے اور اپنے دامن میں کیا لے کر آیا ہے گناہ یا نیکیاں ،دوسرے حصہ میں جو کہ ۱۵ آیات پر مشتمل ہے، باری تعالی نے تین قسمیں کھاکر قرآن کی حقانیت ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت وصداقت کو بیان فرمایا ہے، اور ان دیوانوں کو بڑی محبت سے سمجھایا ہے جو اللہ کے نبی کو معاذاللہ دیوانہ قرار دیتے تھے، فرمایا گیا تمہارا ساتھی دیوانہ نہیں ہے ،وہ تو بندوں تک اللہ کا کلام پہنچانے والا سچا نبی ہے، سورۂ اعراف (۱۸۴)اور سورۂ سبا (۴۶)میں بھی یہی بات ارشاد فرمائی گئی ہے کہ تم غور وفکر کرو گے تو تمہارے ضمیر کا یہی فیصلہ ہوگا کہ تمہارے سامنے شب و روز گزارنے والا یہ عظیم انسان دیوانہ نہیں ،یہ تو دیوانوں کو فرزانگی سکھانے کے لئے آیا ہے ،اور قرآن کے بارے میں فرمایا کہ یہ شیطان مردود کا کلام نہیں ہے یہ تو اہل جہاں کے لئے نصیحت ہے مگر اس کے لئے جو سیدھی راہ پر چلنا چاہے ،اور تم نہیں چاہ سکتے جب تک کہ رب العالمین نہ چاہے۔
(خلاصہ قرآن