تین دن تک میت کے گھر کھانا بھجوانا۔

فتویٰ نمبر:4080

سوال: السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!

محترم جناب مفتیان کرام! 

کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ میت کے گھر میں مہمانوں کا رش ہوتا ہے جن کے لیے رشتہ دار یا اہل محلہ کھانا پکا کر بھجواتے ہیں کیونکہ تین دن میت کے گھر کھانا نہیں پکتا۔

اس کا کیا حکم ہے؟

والسلام

الجواب حامداو مصليا

میت کے اہل خانہ جو کہ اس وقت غم سے نڈھال ہوتے ہیں اور شدت غم کی وجہ سے کھانا پکانے سے قاصر ہوتے ہیں اہل میت کے عزیز واقارب اور اہل محلہ کے لیے ترغیب دی گئی ہے کہ انہیں ایک دن یعنی دو وقت کا کھانا انہیں بھیج دیں۔ یہ ایک مستحب امر ہے۔ 

اور اگر اہل میت خود کھانا پکائیں تو بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ جو لوگ بطور مہمان تعزیت کے لیے آئے ہوں اہل میت ان کو اپنے ساتھ کھلالیں تو یہ بھی منع نہیں۔ تین روز تک اہل میت کے گھر کوئی چیز نہ کھانے کاخیال اغلاط العوام میں سے ہے۔

(مستفاد از: فتاوی محمودیہ ٩ /٢٧٨)

(اصنعوا لآل جعفر طعاما)اي يتقوتون به……(فقد أتاهم) أي من موت جعفر…(مايشغلهم) والمعنى جاءهم ما يمنعهم من الحزن و عن تهيئة الطعام لأنفسهم فيحصل لهم الضرر و هم لا يشعرون.

قال الطيبى: دل على أنه يستحب للأقارب والجيران تهيئة طعام اهل الميت.

(مرقاة المفاتيح: ٤/ ١٩٤)

(وباتخاذ طعام لهم) قال فى الفتح : ویستحبّ لجیران أهل المیت والأقرباء الأباعد تهیئة طعام لهم یشبعهم یومهم ولیلتهم لقولہ ﷺ : اصنعوا لآل جعفر طعاماً فقد جاء ہم ما یشغلهم. حسّنه الترمذى وصحّحه الحاکم ، ولأنہ برّ ومعروف ویلحّ عليهم في الأکل ، لأن الحزن یمنعهم من ذلک فیضعفون.

(رد المختار ٢/ ٢٤٠)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:١٨ فرورى ٢٠١٩

عیسوی تاریخ:١١ جمادى الثانى ١٤٤٠

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں