عمرہ کے لیے احرام کہاں سے باندھنا بہتر ہے ؟

سوال: کیا عمرہ کا احرام گھر سے باندھا جائے یا جہاز میں؟
الجواب باسم ملهم الصواب!
واضح رہے کہ عمرے کے لیے جانے والے وہ افراد جن کا ارادہ براہِ راست مکہ مکرمہ جانے کا ہو، ان کے لیے بہتر ہے کہ اپنے شہر یا گھر میں ہی غسل کرکے احرام کی چادریں باندھ کر دو رکعت نفل پڑھ لیں،تاہم فی الحال حج یا عمرے کی نیت نہ کریں، نہ ہی تلبیہ پڑھیں؛کیونکہ بسا اوقات فلائٹ لیٹ ہوتی ہے تو احرام کی پابندیوں پر پورا اترنا مشکل ہو جاتا ہے،ہاں جب جہاز روانہ ہوجائے اور اطمینان ہوجائے تو نیت کرکے تلبیہ پڑھ لیں۔حقیقی محرم بھی آدمی حج یا عمرہ کی نیت کے ساتھ تلبیہ پڑھنے سے ہوتا ہے،صرف چادریں پہننے سے محرم نہیں بنتا۔ البتہ اگر جہاز پر سوار ہونے سے پہلے احرام نہیں باندھا تو پھر میقات آنے سے پہلے جہاز کا عملہ عام طور پر اعلان کرتا ہے تو پھر میقات سے پہلے پہلے احرام باندھ لیاجائے۔
==============

1) عن ابن عمر، ان رجلا، قال: من اين نهل يا رسول الله؟ قال: ” يهل اهل المدينة من ذي الحليفة، واهل الشام من الجحفة، واهل نجد من قرن “. قال: ويقولون: واهل اليمن من يلملم.

( سنن الترمذی: رقم الحدیث: 831)
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم احرام کہاں سے باندھیں؟ آپ نے فرمایا: ”اہل مدینہ ذی الحلیفہ سے احرام باندھیں، اہل شام جحفہ سے اور اہل نجد قرن سے اور لوگوں کا کہنا ہے کہ اہل یمن یلملم سے .

2) وفائدة التأقيت المنع عن تأخير الإحرام عنها؛ لأنه يجوز التقديم عليها بالاتفاق، ثم الأفاقى إذا انتهى إليها على قصد دخول مكة عليه أن يحرم قصد الحج أو العمرة أو لم يقصد عندنا؛ لقوله عليه الصلاة والسلام: لا يجاوز أحد الميقات إلا محرماً … فلا حرج فإن قدم الإحرام على هذه المواقيت جاز‘‘.
( الھداية : 1/136)
والله سبحانه وتعالى اعلم!
17/2/1444
15/9/22

اپنا تبصرہ بھیجیں