ولادت باسعادت کے بعض واقعات

” پانچویں فصل”

” پہلی روایت” حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللّٰہ عنہ روایت کرتے ہیں”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ بی بی آمنہ کہتی ہیں کہ جب آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک نور نکلا جسکی وجہ سے مشرق و مغرب کے درمیان سب روشن ہوگیا- اسی نور کا ذکر ایک دوسری حدیث میں اس طرح ہے کہ اس نور سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ نے شام کے محلات دیکھے- “دوسری روایت” 

حضرت عثمان بن العاص رضی اللّٰہ اپنی والدہ فاطمہ بنت عبداللہ سے روایت کرتے ہیں” وہ کہتی ہیں”۔ کہ ولادت کے وقت میں نے خانہ کعبہ کونور سے معمور دیکھا اور ستاروں کو دیکھا کہ وہ زمین کے اسقدر نزدیک آگئے کہ مجھکو گمان ہوا کہ وہ مجھ پر گر پڑے گیں-( بہیقی) 

” تیسری روایت”

” حضرت عبدالرحمان بن عوف رضی اللّٰہ عنہ اپنی والدہ شفاء سے روایت کرتے ہیں کہ” جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیدا ہوئے تو میں نے ایک کہنے والے کو کہتے سنا “رحمک اللّٰہ” یعنی اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اللّٰہ تعالٰی کی رحمت ہو- پھر تمام مشرق ومغرب کے درمیان روشنی ہوگئ یہانتک کہ میں نے روم۔ کے بعض محلات دیکھے-پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دودھ دیا( یعنی آپکی والدہ نے دودھ پلا یا) اور لٹا دیا- تھوڑی دیر بعد ہی ایک دم تاریکی چھا گئ مجھپر ایک رعب اور لرزہ چھاگیااور آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری نظروں سے غائب ہو گئےاور میں نے ایک آواز سنی کہ انکو کہاں لےگئے تھے٫ جواب ملا کہ مشرق کی طرف- وہ کہتی ہیں کہ اس واقعے کی عظمت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت ملنے تک میرے دل میں رہی٫ اور سابقون الاولون میں ہوئ- 

“چوتھی روایت”

میرے نبی صل اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کے موقع پر بہت سے عجائبات بھی وقوع پذیر ہوئے- جنمیں کسری کے محل میں زلزلہ آنا٫ محل کے چودہ کنگرے گر پڑنا٫ فارس کے آتش کدہ کی آگ جو ہزاروں سال سے جل رہی تھی اورکبھی نہ بجھی تھی اسکا بجھ جانا٫ بحیرہ طبریہ کا خشک ہو جانا-( بہیقی)

” پانچویں روایت” 

فتح الباری میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیدائش کے فوراً بعد کلام کیا-

“چھٹی روایت”

“حضرت حسان بن ثابت رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کے وقت میں سات برس کا تھا اور باتیں سمجھتا تھا٫ ایک دن صبح کے وقت ایک یہودی عالم نے چلانا شروع کر دیا٫ اےجماعت یہود! سب کے سب جمع ہو گئے٫ وہ کہنے لگا کہ” احمد( صلی اللہ علیہ وسلم) کا وہ ستارہ آج شب میں طلوع ہوگیا جسکی ساعت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیدا ہونے والے تھے-( بہیقی)

” ساتویں روایت”

امی عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی عالم مکہ آ رہا تھا اس شب جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیدا ہوئے- مکہ پہنچ کر اس نے پوچھا” اےگروہ قریش! کیا تم میں آج کی شب کسی بچے کی ولادت ہوئی ہے٫ لوگوں نے کہا ہم کو معلوم نہیں- اسنے کہا 

معلوم کرو کیونکہ آج کی شب اس امت کا نبی پیدا ہوا ہے اور اس کے دونوں شانوں کے درمیان ایک نشانی ہے جو” مہر نبوت” ہے- 

جب قریشیوں نے اسکی تحقیق کی تو خبر ملی کہ عبداللہ بن عبدالمطلب کے گھر ایک بچہ پیدا ہوا ہے، یہودی عالم نے جو وہ نشانی دیکھی تو وہ بیہوش ہو کر گر پڑا٫ ہوش آنے پر کہنے لگا ” کہ اے بنی اسرائیل سے نبوت رخصت ہو ئ- اے گروہ قریش خوب سن لو! واللہ یہ یہ تم پر ایسا غلبہ حاصل کرینگے کہ مشرق و مغرب میں انکی دھوم ہوگی( فتح الباری)

“از نشرالطیب-( ص-17 سے21)

مرسلہ: خولہ بنت سلیمان

اپنا تبصرہ بھیجیں