ولادت کے بغیر رضاعت سے حرمت کا ثبوت۔

فتویٰ نمبر:3005

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

میرے بھاٸ کی شادی کو کافی سال ہوگۓ ہیں اولاد نہیں ہے پہلے وہ بچہ اس لیے گود نہیں لیتے تھے کہ محرم کا مسٸلہ ہوگا، لیکن اب ڈاکٹر نے بتایا ہے کہ میڈیسنز ایسے آگۓ ہیں کہ جس سے عورت کا دودھ اتر آتا ہے تو کیا ایسی ادویات کے استعمال سے جو دودھ اترے اس سے حرمت رضاعت ثابت ہوجاۓ گی؟

والسلام

الجواب حامداو مصليا

حلال اجزا پر مبنی ادویات استعمال کرنا شرعا درست ہے، ایسی دوا کے استعمال سے جو دودھ اترے وہ اگر مدت رضاعت کے اندر کسی بچے کو پلایا تو وہ عورت بچے کی رضاعی ماں بن جاتی ہے لیکن اس عورت کے شوہر کے ساتھ حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی کیوں کہ یہ دودھ اس کے ساتھ جماع کی وجہ سے نہیں اترا البتہ رضاعی ماں کا خاوند ہونے کی حیثیت سے وہ بھی اس بچی کے لیے محرم ہوگا۔

١۔”وکذلک اذا تزوج امرأة ولم تلد منہ قط ثم نزل لھا لبنا فان ھذا اللبن من ھذہ المرأة دون زوجھا

حتی لو ارضعت صبیا لا یحرم“

( الفتاوی الھندیہ:٣٤٣/١)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ: ١٨۔٤۔١٤٤٠ھ

عیسوی تاریخ: ٢٠١٨۔١٢۔٢٦

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں