زمین کی تقسیم

سوال: السلام علیکم
میرا ایک سوال ہے۔ وراثت کے حوالے سے میرے دادا ابو کا رقبہ تھا کاشتکاری کا۔(زمین 8 ایکڑ)
میرے والد کا انتقال میرے دادا ابو کی جیتے جی ہوا مگر میرے دادا ابو ںے اپنی زمین کسی کے نام نہیں کی اور انکا بھی وسال ہوگیا اب پوچھا یہ ہے کہ انکی وراثت کی تقسیم کیسے ہوگی؟ انکے وارثوں میں 3 بیٹے ارو تین بیٹیاں ہیں (جن میں سےایک بیٹا۔بیٹی کا انتقال ہو چکا ہے) سب شادی شدہ ہیں۔

تنقیح: بیٹی کا انتقال حیات میں ہوا یا وفات کے بعد؟
جواب تنقیح: میرے دادا ابو کے بیٹا اور بیٹی(یعنی کے میرے ابو اور پھپو) دونوں کا انتقال انکی حیات میں ہوا تھا۔

الجواب باسم ملهم الصواب
مذکورہ صورت میں مرحوم نے انتقال کے وقت اپنی ملكیت میں جو كچھ منقولہ غیرمنقولہ مال و جائیداد، دكان مكان، نقدی ،سونا، چاندی غرض ہر قسم كا چھوٹا بڑا جو بھی سازوسامان چھوڑا ہے، وہ سب مرحوم كا تركہ ہے۔
1۔ اس میں سے سب سے پہلے مرحوم كے كفن دفن كا متوسط خرچہ نكالا جائے، اگر كسی نے یہ خرچہ بطور احسان ادا كردیا ہے تو پھر تركے سے نكالنے كی ضرورت نہیں۔
2۔اُس كے بعد دیكھیں اگر مرحوم كے ذمے كسی كا كوئی قرض واجب الادا ہوتو اُس كو ادا كیا جائے۔
3۔ اُس كے بعد دیكھیں اگر مرحوم نے كسی غیر وارث كے حق میں كوئی جائز وصیت كی ہو توبقایا تركے كے ایك تہائی حصے كی حد تک اُس پر عمل كیا جائے۔
4۔ُس كے بعد جو تركہ بچے اُس كو مرحوم کے مذکور شرعی وارث دو بیٹوں اور دو بیٹیوں میں چھ حصوں میں تقسیم کرکے دیں گے جن میں سے چار حصے دو بیٹوں کے اور دو حصے دو بیٹیوں کے ہوں گے۔
تفصیل مندرجہ ذیل ہے:
فی بیٹے کو 2
فی بیٹی کو 1

حصہ ملے گا۔
(واضح رہے کہ یہ حکم اس وقت ہے کہ جب کہ مرحوم کی بیوی بھی وفات پاگئی ہو لیکن اگر وہ حیات ہیں تو صورت مسئلہ الگ ہوگی(تب دوبارہ مسئلہ معلوم کیا جائے) نیز اگر اولاد کا انتقال والدین سے پہلے ہوجائے تو اس اولاد کی اولاد کا یعنی مرحوم کے پوتے، پوتیوں کا مرحوم کی میراث میں کوئی حصہ نہیں ہوتا لہذا صورت مسئولہ میں جس بیٹے اور بیٹی کا انتقال ہوگیا ہے ان کا یا ان کی اولاد کا وراثت میں حصہ نہیں ہوگا۔)
فیصد کے حساب سے
فی بیٹے کاحصہ ٪ 33.333333
فی بیٹی کا حصہ ٪ 16.666666 ہے۔
باعتبار مربع فٹ کے:
ہر ایک بیٹے کا حصہ: 116,160 مربع فٹ زمین= دو ایکڑ، پانج کنال، چھ مرلہ اور ڈیڑھ مربع کرم۔
ہر ایک بیٹی کا حصہ: 58,090 مربع فٹ زمین= ایک ایکڑ، ڈھائی کنال، تین مرلہ اور ڈیڑھ مربع کرم۔
(واضح رہے کہ ایک ایکڑ میں 43,560 مربع فٹ زمین ہوتی ہے، 8 ایکڑ میں 348,480 مربع فٹ زمین ہوئی).
========
حواله جات:
1) يُوْصِيْكُمُ اللّٰهُ فِىٓ اَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَيَيْنِ ۚ فَاِنْ كُنَّ نِسَآءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ ۖ وَاِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ ۚ۔
(سورہ نساء آیت:11)
2)عن ابن عباس رضي اللّٰه عنهما قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم: ألحقوا الفرائض بأهلها فما بقي فهو لأولی رجل ذکر‘‘۔
(صحیح البخاري 997/2).
3) ’’وقد ذکر الإمام أبوبکر جصاص الرازي رحمه اللّٰه في أحکام القرآن، والعلامة العیني في عمدة القاري: الإجماع علی أن الحفید لایرث مع الابن‘‘۔
(تکملة فتح الملهم: 18/2).
4) ’’ولو کان مدار الإرث علی الیتم والفقر والحاجة لما ورث أحد من الأقرباء والأغنیاء، وذهب المیراث کله إلی الیتامیٰ والمساکین … وأن معیار الإرث لیس هو القرابة المحضة ولا الیُتم والمسکنة، وإنما هو الأقربیة إلی المیت‘‘.
(تکملة فتح الملهم: 18-17 /2).۔
والله اعلم بالصواب۔

17 محرم الحرام 1444.
16 اگست 2022.

اپنا تبصرہ بھیجیں