زندگی میں عبادات بدنیہ کا فدیہ ادا کرنا

سوال:کیا عبادت بدنیہ نماز وغیرہ کا فدیہ زندگی میں ادا کیا جاسکتا ہے؟

الجواب باسم ملھم الصواب

واضح رہے کہ عبادات بدنیہ سے مقصود نفس کو تھکاکر مغلوب کرنا ہے تاکہ وہ اللہ کی نافرمانی کی طرف متوجہ نہ ہو۔یہ مقصد فدیہ سے حاصل نہیں ہوتا۔

لہذا عبادت بدنیہ کا فدیہ زندگی میں ادا نہیں کیا جا سکتا، بلکہ جس طرح بھی سہولت سے ادائی ممکن ہو ادا کی جائیں، مثلاً: نمازجب تک کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کی استطاعت ہو تو کھڑے ہو کر ورنہ بیٹھ کر پڑھ لی جائے،اور اگر بیٹھ کر پڑھنے کی استطاعت بھی نہ ہو تو لیٹ کرنماز پڑھ لے اور رکوع اور سجدے کے لیے سر کو جھکا کر اشارہ کرلے۔اگر اس کی استطاعت بھی نہیں ہے تو نماز معاف ہے،البتہ استطاعت کے زمانے میں جتنی نمازیں رہ جائیں، مرنے سے پہلے ان کے متعلق وصیت کر جائے، تاکہ ورثاء ان کا فدیہ ادا کر دیں۔

___________

حوالہ جات:

1: رد المحتار مع ادر المختار،(کتاب الصلاۃ 13-2/12 ط مکتبۃ رشیدیہ کوئٹہ):

و ھی عبادۃ بدنیۃ محضۃ، فلا نیابۃ فیھا اصلا ای: لا بالنفس کما صحت فی الحج ولا بالمال کما صحت فی الصوم بالفدیۃ للفانی لانھا انما تجوز باذن الشرع ولم یوجد۔

قولہ فلا نیابۃ فیھا اصلا لان المقصود من العبادہ البدنیۃ اتعاب وقھر النفس الامارۃ بالسوء ولا یحصل بفعل النائب۔

اعلم ان صحۃ الفدیۃ فی الصوم للفانی مشروطۃ باستمرار عجزہ الی الموت، فلو قدر قبلہ قضی ۔۔۔

قولہ لانھا ای: الفدیۃ ، و قولہ ولم یوجد ای اذن الشرع بالفدیۃ فی الصلاۃ ح، و ھذا تعلیل لعدم الجریان النیابۃ فی الصلاۃ بالمال۔ وفیہ اشارۃ الی فرق بین الصلاۃ والصوم ، فان کلا منھما عبادۃ بدنیۃ محضۃ، وقد صحت النیابۃ فی الصوم بالفدیۃ للشیخ الفانی دون الصلاۃ۔ ووجہ الفرق ان الفدیۃ فی الصوم انما اثبتناھا علی خلاف القیاس اتباعا للنص۔۔ ولن نثبتھا فی الصلاۃ لعدم

النص۔

2:بخارى (ابواب تقصير الصلاة 1/630):

بخارى(باب تقصير الصلاة) نبی ﷺ نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا:

(صَلِّ قَائِمًا، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَقَاعِدًا، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَعَلَى جَنْبٍ)

’’ کھڑے ہو کر نماز پڑھ، اگر اس کی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر پڑھ لے اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو لیٹ کر پڑھ لے۔‘‘

3: الدر المختار(صلاة المريض 2/681):

من تعذر علیہ القیام ای کلہ لمرض حقیقی وحده أن يلحقه بالقيام ضرر، به يفنى قبلها او فيها أي :الفريضة او حكمي بأن خاف زياده، أو بطد برئه بقيامه، أو دوران راسه..صلى قاعدا…. وان تعذر القعود ولو حكما اوما مستلقيا

واللہ اعلم بالصواب

8 دسمبر 2021

2 جمادۃ الاولی 1443

اپنا تبصرہ بھیجیں