حائضہ حفظ کا امتحان کیسے دے؟

سوال:السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

اگر کسی بچی کا حفظ کا امتحان ہو اور اس کو حیض آجائے تو وہ اپنا قرآن کیسے سنائے ؟

الجواب باسم ملھم الصواب

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ!

حیض کی حالت میں قرآن کریم کی تلاوت کرنا یا اس کو چھونا جائز نہیں ہے۔ لہذا معلمہ کو اپنا عذر بتاکر پاکی حاصل ہونے کے بعد حفظ کا امتحان دیجیے۔تاہم اگر معلمہ اس طرح امتحان لینے پر راضی ہو جائے کہ ہر کلمہ پر سانس توڑ کر اگلا کلمہ پڑھا جائے تو پھر بھی امتحان دینے کی گنجائش ہوگی۔

=====================

حوالہ جات:

1- عن ابن عمر عن النبي صلي الله عليه وسلم قال: لا تقرأ الحائض ولا الجنب شيئًا من القرآن.

ترجمہ: ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ حائضہ اور جنبی قرآن میں سے کچھ نہ پڑھیں۔

(جامع الترمذی: 131)

2- منها حرمة قراءة القرآن: لا تقرأ الحائض والنفساء والجنب شيئًا من القرآن والآيةوما دونها سواء في التحريم علي الأصح… وإذا حاضت المعلمة فينبغي لها أن تعلم الصبيان كلمة كلمة و تقطع بين الكلمتين.

(الفتاوي الهندية: 43/1)

3- الثالث: حرمة قراءة القرآن ولو دون آية إذا قصدت القراءة. …..

والرابع: حرمة مس ما كتب فيه آية تامة.

(ذخر المتأهلين: 90-91)

والله أعلم بالصواب

30 رجب 1443ھ

3 مارچ 2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں