لڑکی کے روزے کی فرضیت

سوال: السلام علیکم!
لڑکیوں میں روزے کس عمر میں فرض ہوتے ہیں ؟ اگر بچی جلدی بالغ ہو جائے۔ مطلب 10 سال کی عمر میں ہی، تو کیا بچی کو سارے روزے رکھنے پڑیں گے؟

الجواب باسم ملهم الصواب
روزہ اور دیگر احکامِ شرع کی فرضیت کا مدار عاقل و بالغ ہونے پر ہے، اور بلوغت کا مدار ”علامات بلوغت“ظاہر ہونے پر ہے۔
بچی کی بلوغت کی علامت یہ ہےکہ بچی کو احتلام ہوجائے یا حیض آجائے، ورنہ چاند کے حساب سے جب بچی کے پندرہ سال مکمل ہو جائیں تو بچی کو بالغ مان لیا جاۓ گا، خواہ احتلام یا حیض نہ ہو۔
اب اگر بچی 10 سال کی عمر میں حیض کے ذریعے بالغ ہوئی ہے تو بچی پر پورے رمضان کے مہینے کے روزے رکھنے ہوں گے، اگر کسی صورت رمضان کا روزہ نہیں رکھا تو اس پر اس کی قضا لازم ہوگی۔
==================
حوالہ جات:
بلوغ الغلام بالاحتلام والجاریة بالاحتلام والحیض فإن لم یوجد فیہما شیئ فحتی یتم لکل منہا خمس عشرة سنة، بہ یفتی۔ (الدالمختار مع الشامی ۹/۲۲۵ زکریا)
سبحانه وتعالى اعلم

تاريخ 17-2-2023
26رجب المرجب 1444

اپنا تبصرہ بھیجیں