300مرلہ زمین کی تقسیم

سوال:300مرلہ زمین کو بیوہ ، دو بیٹوں اور ایک بیٹی کے درمیان کیسے تقسیم کریں گے؟
تنقیح:ماں باپ اوردادا دادی میں سے
کون کون موجود ہے؟
جواب: صرف ماں اور دادی موجود ہے
الجواب باسم ملھم الصواب:
صورت مسؤلہ میں مرحوم نے جو ترکہ چھوڑا ہے
اس میں سے سب سے پہلے پہلے مرحوم کے کفن دفن کا متوسط خرچہ نکالا جائے، اگر کسی نے یہ خرچہ بطور احسان ادا کر دیا ہے ہے تو پھر ترکےسے نکالنے کی ضرورت نہیں ہے۔
اس کے بعد دیکھیں اگر مرحوم کے ذمے کسی کا کوئی قرض واجب الادا ہو یا مہر ادا کرنا باقی ہوتو اس کو ادا کیا اس کے بعد وصیت پر عمل کیا جائے گا۔
میت نے اگر کوئی جائز وصیت کی ہے تو ایک تہائی (تیسرے حصے) سے سےاس وصیت کو پورا کیا جائےگا۔
اس کے بعد ترکہ کی تقسیم یوں ہوگی:
کل میراث کے120حصے کیے جائیں گے جن میں سے ماں کو 20 حصے ملیں گے
بیوی کو 15حصے اور باقی 85حصے اولاد پر اس طرح تقسیم ہونگے کہ ہر بیٹے کو 34…34مرلہ اوربیٹی کو17مرلےحصہ ملے گا
300مرلہ زمین میں سے
ماں کو 50 مرلہ ملےگا
بیوہ کو 37.5مرلہ ملے گا
ہر بیٹے کو 85,85مرلہ ملے گا
اور بیٹی کو بیٹے سے آدھا یعنی 42.5مرلہ ملے گا

ماں کی موجودگی میں دادی محروم ہو گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ۚ فَإِن كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ ۖ وَإِن كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ ۚ وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِن كَانَ لَهُ وَلَدٌ ۚ فَإِن لَّمْ يَكُن لَّهُ وَلَدٌ وَوَرِثَهُ أَبَوَاهُ فَلِأُمِّهِ الثُّلُثُ ۚ فَإِن كَانَ لَهُ إِخْوَةٌ فَلِأُمِّهِ السُّدُسُ ۚ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِي بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۗ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ لَا تَدْرُونَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ لَكُمْ نَفْعًا ۚ فَرِيضَةً مِّنَ اللَّهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا
ترجمہ: کنزالایمان
اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں برابر پھر اگر نری لڑکیاں ہوں اگرچہ دو سے اوپر تو ان کو ترکہ کی دو تہائی اور اگر ایک لڑکی تو اس کا آدھا اور میت کے ماں باپ کو ہر ایک کو اس کے ترکہ سے چھٹا اگر میت کے اولاد ہو – پھر اگر اس کی اولاد نہ ہو اور ماں باپ چھوڑے تو ماں کا تہائی پھر اگر اس کے کئی بہن بھائی توماں کا چھٹا بعد اس وصیت کے جو کر گیا اور دَین کے تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے تم کیا جانو کہ ان میں کون تمہارے زیادہ کام آئے گا یہ حصہ باندھا ہوا ہے اللہ کی طرف سے بے شک اللہ علم والا حکمت والا ہےاور تمہاری بیبیاں جو چھوڑ جائیں اس میں سے تمہیں آدھا ہے اگر ان کی اولاد نہ ہو پھر اگر ان کی اولاد ہو تو اُن کے ترکہ میں سے تمہیں چوتھائی ہے جو وصیت وہ کر گئیں اور دَین نکال کر اور تمہارے ترکہ میں عورتوں کا چوتھائی ہے اگر تمہارے اولاد نہ ہو پھر اگر تمہارے اولاد ہو تو ان کا تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں جو وصیت تم کر جاؤ اور دین نکال کر اور اگر کسی ایسے مرد یا عورت کا ترکہ بٹتا ہو جس نے ماں باپ اولاد کچھ نہ چھوڑے اور ماں کی طرف سے اس کا بھائی یا بہن ہے تو ان میں سے ہر ایک کو چھٹا پھر اگر وہ بہن بھائی ایک سے زیادہ ہوں تو سب تہائی میں شریک ہیں میت کی وصیت اور دین نکال کر جس میں اس نے نقصان نہ پہنچایا ہو یہ اللہ کا ارشاد ہے اور اللہ علم والا حلم والا ہے

2:تتعلق بتركة الميت حقوق أربعه مرتبة: الاول: يبدأبتكفينه وتجهيزه من غير تبذير ولا تقتير ثم تقضي ديونه من جميع ما بقي من ماله،ثم تنفذ وصيا يا ه‍من ثلث ما بقي بعد الدين،ثم يقسم الباقيبين ورثته بالكتاب السنة وإجماع الأمة. فيبدأ باصحاب الفرائض،وهم الذين لهم سهام مقدرة في كتاب الله تعالى.
(سراجي في الميراث: 8)

والله سبحانه وتعالى اعلم
تاريخ 7/1/23
14 جمادی الاخری1444

اپنا تبصرہ بھیجیں