affiliate marketing کے بارے میں کیا حکم ہے؟

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم و رحمة الله و بركاته!
کیا affiliate marketing سے آمدنی کمانا جائز ہے؟
تنقیح:affiliate marketing کی تفصیل بھیج دیجیے۔
جواب تنقیح:اس میں کمیشن سے آمدنی ہوتی ہےآپ کسی کی مصنوعات کو فروغ دینے کے لیےاُن کی مصنوعات کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر ڈالتے ہیں۔

الجواب باسم ملہم بالصواب
وعلیکم السلام ورحمتہ و برکاتہ

یہاں سوال میں کےAfiliating Marketing بارے میں جو پوچھا گیا ہے اُس کی پوری صورت حال ہمارے سامنے نہیں ہے۔اس لیے حتمی طور پر ہمارے لیے جائز اور ناجائز ہونے کا فتوی دینا ممکن نہیں تاہم اصولی طور پر کسی کی جائز اشیاء کی تشہیر کرکے اس پر ایک دفعہ متعین اجرت لینا جائز ہے لہذا اگر آپ کسی پروڈکٹ کی تشہیرکرتی ہیں۔اور وہ پروڈکٹ بھی جائز ہےاور آپ تشہیر بھی جائز طریقےسے کرتی ہیں ۔اُس میں کسی طرح کا میوزک یا خواتین وغیرہ کی تصویر نہیں ہوتی تو اس صورت میں آپ کے ذریعے سے جو کسٹمر
جائیں گے ان کی ایک دفعہ کی اجرت لینا جائز ہےتاہم آپ کے وہ کسٹمر دیگر لوگوں کو متوجہ کریں تو ان لوگوں کے جانے سے آپ کو مزید پیسے لینا جائز نہیں۔اور آپ کے کسٹمر بھی دوبارہ جائیں گے تو آپ کے لیے دوبارہ اجرت لینا جائز نہ ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات

1-قال اللہ تعالی:وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلا تَعَاوَنُوا عَلَى الإثْمِ وَالْعُدْوَانِ۔
(سوره المائدہ ،آیت:2)
ترجمہ: آپس میں نیک کام اور پرہیزگاری پر مدد کرو، اور گناہ اور ظلم پر مدد نہ کرو۔

2۔”إذا شرطت الأجرة في الوكالة وأوفاها پپپپالوكيل استحق الأجرة، وإن لم تشترط ولم يكن الوكيل ممن يخدم بالأجرة كان متبرعا. فليس له أن يطالب بالأجرة) يستحق في الإجارة الصحيحة الأجرة المسمى۔وفي الفاسدة أجر المثل۔۔۔لكن إذا لم يشترط في الوكالة أجرة ولم يكن الوكيل ممن يخدم بالأجرة كان متبرعا، وليس له أن يطلب أجرة. أما إذا كان ممن يخدم بالأجرة يأخذ أجر المثل ولو لم تشترط له أجرة”.
(درر الحکام فی شرح مجلۃ الاحکام ,الکتاب الحادی عشر الوکالة، الباب الثالث،الفصل الأول، المادة : 1467، 573/3 ، ط: دار الجيل )

3۔”وأن ذكر البيع بلا شرط ثم ذكر الشرط على وجه المواعدة جاز البيع ولزم الوفاء وقد يلزم الوعد فيجعل هنا لازماً لحاجة الناس إليه۔“(الفتاوى البزازية ج:5,ص:3, المكتبة الشاملة)

فقط
واللہ اعلم بالصواب
18جمادی الاولی 1444ھ
15 دسمبر 2022

اپنا تبصرہ بھیجیں