اگر کوئی احسان جتلائے تو کیا کرنا چاہیئے

سوال :اگر آدمی  کسی کے کام آئے کوئی نیکی کرے اور پھر احسان جتلائے اور ذلیل بھی کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟
الجواب حامدًا ومصلّياً

کسی کے ساتھ نیکی کرنا اچھا کام ہے لیکن پھر اسے جتلانا انتہائی قبیح فعل ہے اور اس پر سخت وعیدیں آئی ہیں، لہذا اگر کسی نے اپنی نیکی کے بعد احسان جتلایا ہے یا اسے تنگ کیا ہے یا اس کی مجبوری سے فائدہ اٹھایا ہے تو وہ اس پر توبہ و استغفار کرے۔
نیز گھر میں کام کرنے والی خواتین کے ساتھ نیکی کرکے اس کے بدلہ کا مطالبہ کرنا یا اس نیکی وجہ سے ان سے زیادہ کام کروانا بھی درست نہیں ہے۔

============
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُبْطِلُوا صَدَقَاتِكُمْ بِالْمَنِّ وَالْأَذَى كَالَّذِي يُنْفِقُ مَالَهُ رِئَاءَ النَّاسِ وَلَا يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَمَثَلُهُ كَمَثَلِ صَفْوَانٍ عَلَيْهِ تُرَابٌ فَأَصَابَهُ وَابِلٌ فَتَرَكَهُ صَلْدًا لَا يَقْدِرُونَ عَلَى شَيْءٍ مِمَّا كَسَبُوا وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ [البقرة : 264]
ترجمه: اے ایمان والو! اپنی خیرات کو احسان جتا کر اور ایذا پہنچا کر برباد نہ کرو! جس طرح وه شخص جو اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کے لئے خرچ کرے اور نہ اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھے نہ قیامت پر اس کی مثال اس صاف پتھر کی طرح ہے جس پر تھوڑی سی مٹی ہو پھر اس پر زوردار مینہ برسے اور وه اسے بالکل صاف اور سخت چھوڑ دے ان ریاکاروں کو اپنی کمائی میں سے کوئی چیز ہاتھ نہیں لگتی اور اللہ تعالیٰ کافر قوم کو (ان كي ضد اور هٹ دھرمي كي وجه سے سیدھی) راه نہیں دکھاتا۔
============
صحيح مسلم – (1 / 102)
عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ» قَالَ: فَقَرَأَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ مِرَارًا، قَالَ أَبُو ذَرٍّ: خَابُوا وَخَسِرُوا، مَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: «الْمُسْبِلُ، وَالْمَنَّانُ، وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْحَلِفِ الْكَاذِبِ»
ترجمه: سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تین آدمیوں سے نہ بات کرے گا نہ ان کی طرف (رحمت کی نگاہ سے) دیکھے گا نہ ان کو (گناہوں سے) پاک کرے گا اور ان کو دکھ کا عذاب ہو گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار یہی فرمایا تو سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ برباد ہو گئے وہ لوگ اور نقصان میں پڑے یا رسول اللہ! وہ کون لوگ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک تو اپنی ازار (تہبند، پاجامہ، پتلون، شلوار وغیرہ) کو (ٹخنوں سے نیچے) لٹکانے والا دوسرا احسان کر کے احسان کو جتلانے والا اور تیسرا جھوٹی قسم کھا کر اپنے مال کو بیچنے والا۔
============
والله أعلم بالصواب
محمدعاصم عصمہ اللہ تعالی

 

اپنا تبصرہ بھیجیں