انجانے میں نجاست والے کپڑوں کے ساتھ نماز

اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
ایک صاحب بیمار ہیں وہ مسجد سے نماز پڑھ کر گھر آئے ان کے کرتے پر انجانے میں بہت زیادہ گندگی لگی رہ گئ کیا انکی نماز ہو گئ ؟
گھر والوں نے انھیں نجاست کےبارےمیں بتایا تو وہ کہہ رہے ہیں کہ بتانا نہیں چاہئےتھا۔
تنقیح : نجاست کون سی تھی اور کتنی مقدار میں تھی؟
جواب تنقیح: کافی زیادہ مقدار میں پاخانہ لگا ہواتھا۔

الجواب باسم ملہم الصواب
مذکورہ صورت میں چونکہ نجاست زیادہ مقدار میں تھی، لہذا اگر نماز سے پہلے لگنےکا یقین یا غالب گمان ہےتو پھر نماز دہرانی ہوگی۔
گھر والوں کا ان کو بتانا بھی صحیح تھا۔
—————————————
حوالہ جات :
1۔”النجاسة إن كانت غليظةً وهي أكثر من قدر الدرهم فغسلها فريضة والصلاة بها باطلة وإن كانت مقدار درهم فغسلها واجب والصلاة معها جائزة وإن كانت أقل من الدرهم فغسلها سنة وإن كانت خفيفة فإنها لا تمنع جواز الصلاة حتى تفحش. كذا في المضمرات.”
(الفتاوی ھندیہ: جلد:1 صفحہ :58)

2۔قال العلامۃ الحصکفي رحمہ اللہ تعالی: (وعفا) الشارع (عن قدر درهم)، وإن كره تحريما، فيجب غسله، وما دونه تنزيها، فيسن، وفوقه مبطل، فيفرض.
(الفتاوی شامیہ جلد : 1 صفحہ 316)

3۔قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی: قوله: (وإن كره تحريما) أشار إلى أنث العفو عنه بالنسبة إلى صحة الصلاة به، فلا ينافي الإثم، کما استنبطه في البحر من عبارة السراج، ونحوه في شرح المنية، فإنه ذكر ما ذكره الشارح من التفصيل، وقد نقله أيضا في الحلية عن الينابيع، لكنه قال بعده: والأقرب أن غسل الدرهم وما دونه مستحب مع العلم به والقدرة على غسله، فتركه حينئذ خلاف الأولى، نعم الدرهم غسله آكد مما دونه، فتركه أشد كراهة، كما يستفاد من غير ما كتاب من مشاهير كتب المذهب.
(الفتاوی شامیہ : جلد 1 صفحہ 316)
——————————–
1۔نجاست غلیظہ میں سے اگر پتلی اور بہنے والی کوئی چیز ہتھیلی کی پھیلاو کے برابر یا اس سے کم کپڑے یا جسم پر لگ جائے تو معاف ہے ، اس کےدھوئےبغیر اگر نماز پڑھ لے تو نماز ہو جائے گی، لیکن نہ دھونا اور اسی طرح نماز پڑھتے رہنا مکروہ اور برا ہے اور اگر روپےسے زیادہ ہو تو معاف نہیں۔ اس کو دھوئے بغیر نماز نہیں ہوگی۔اگر نجاست غلیظہ میں سے کوئی گاڑھی چیز لگ جائے جیسے پاخانہ اور مرغی کی بیٹ تو اگر وزن میں ساڑھے چار ماشہ یا اس سے کم ہو تو اس کو دھوئے بغیر نماز درست ہے اور اگر اس سے زیادہ لگ جائے تو بغیر دھوئے نماز درست نہیں ہے۔
(تسہیل بہشتی زیور :جلد 1، صفحہ 215)

2۔اگر کسی نمازی کے بدن یا کپڑے پر ایک درہم یعنی تقریباً ساڑھے تین ماشہ کے بقدر یا اس سےکم کوئی نجاست غلیظہ مثلا خون پیشاب وغیرہ لگی رہ جائے تو کراہت کےساتھ نماز درست ہوجائے گی، اس لیے بہتر یہی ہے کہ اگر پہلے سے نجاست کا علم ہوجائے تو اسے زائل کرنے کے بعد ہی نماز پڑھیں۔ اور اگر یہ نجاست ساڑھے تین ماشہ سے زیادہ ہو تو اس کے ساتھ نماز درست نہ ہوگی۔
(کتاب النوازل:جلد 3.،صفحہ 398)
———————————
واللہ اعلم بالصواب
24 جولائی 2022
25 ذی الحجہ 1443

اپنا تبصرہ بھیجیں