ایام حیض میں عادت کا بدلنا

فتویٰ نمبر:2014

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!

السلام علیکم

مفتی صاحب میرے پیریڈز کافی عرصے سے بے ترتیبی کا شکار ہیں۔ 

شروع میں جب پہلی بار پیریڈز شروع ہوئے تو تب میں پانچ دن میں پاک ہو جاتی تھی۔ 

شادی کے بعد چھ دنوں کی ترتیب رہی۔ 

بچوں کی پیدائش کے بعد ساتویں دن پاکی آتی تھی۔ 

مارچ 2018 کے شروع میں میں نے عمرہ کیا اور اس دوران میں نے پیریڈز روکنے والی گولیاں استعمال کیں۔ 

اس کے بعد تین ماہ تو سات دن ہی پاکی آئی معمول کے مطابق۔ 

جولائی ، اگست، ستمبر میں آٹھ دن تک پیریڈز آئے۔ 

اکتوبر میں ساتواں دن پورا پاک تھی۔ آٹھویں دن کی صبح معمول کے مطابق نہائی اور اس دن روزہ بھی رکھا۔ پورا دن پانچوں نمازیں بھی پڑھیں اسی دن رات تقریبا رات ساڑھے گیارہ بجے دوبارہ پیریڈز شروع ہو گئے۔ 

پھر میں نے اس سے اگلے دن( نواں دن) فجر نہیں پڑھی۔ پھر باقی دن پاک تھی تو نہا کر ظہر پڑھ لی۔ اس کے بعد دھبہ تو نہیں تھا مگر ڈسچارج کلیئر نہیں تھا۔ رطوبت گلابی مائل تھی۔ مگر میں نے باقی نمازیں بھی پڑھیں۔ 

دسویں دن ڈسچارج بھی کلئیر تھا۔ تو دوبارہ نہا کر نارملی نمازیں پڑھیں۔ اگلے پیریڈز تک سارا کلیئر تھا۔

یہاں سوال یہ ہے کہ کیا میرا روزہ ہوگیا؟

پندرہ دن بعد دوبارہ پیریڈز شروع ہوئے۔

ساتواں دن سارا پاک تھا۔ 

آٹھویں دن جنابت کا بھی غسل کرنا تھا اور حیض کا بھی۔ جب غسل کے لیے گئی تو دھبہ تھا۔ باقی دن ڈسچارج کلیئر نہیں تھاگلابی مائل تھا، تو پورا دن بھی نماز نہیں پڑھی۔ 

نویں دن غسل کر کے فجر پڑھی۔ 

اشراق کے لیے وضو کرنے گئی۔ تب بھی ڈسچارج سرخی مائل تھا۔ پورا دن یہی صورتحال تھی تو باقی کی نماز نہیں پڑھیں۔ 

دسویں دن پاک تھی تو نہا کر باقی دن معمول کے مطابق نمازیں پڑھ رہی ہوں۔ 

اب سوال یہ ہے کہ کیا مجھے آٹھویں اور نویں دن کی نمازیں قضاء ادا کرنی پڑیں گی؟

والسلام

الجواب حامداو مصليا

ایام حیض میں دس دن جو خون ائے وہ سب حیض ہی شمار ہوتا ہے۔

آپ کے مسئلے کو بغور دیکھنے کے بعد یہی ظاہر ہوا کہ کسی مہینے بھی خون دس دن سے نہیں بڑھا۔لہذا یہ تمام دن حیض کے شمار ہوں گے اور کسی دن کی نماز کی قضا لازم نہیں ہو گی۔

اسی طرح اکتوبر کے مہینے میں جو روزہ رکھاوہ بھی نہیں ہوا۔اگر وہ روزہ نفل تھا تو اس کی قضا لازم نہیں۔اگر رمضان کا قضا روزہ رکھا تھا تو وہ ادا نہیں ہوا ،دوبارہ کسی دن رکھ لیا جائے۔

آپ کی حیض کی تاریخیں چونکہ مستقل تبدیل ہو رہی ہیں،لہذا ان کو لکھ کر محفوظ رکھیں؛ کیونکہ مسئلہ صرف اسی صورت میں بتایا جا سکتا ہے جب حیض کی پچھلی تاریخیں معلوم ہوں۔

▪{ وان يجاوز} الدم العشرة{ فالكل حيض} أن طهرت بعده طهرا صحيحا خمسة عشر يوما،والا ردت الى عادتها؛ لانه صار كالدم المتوالى كما فى التتار خانية.

( منهل:٤٤)

▪حرمة الصوم مطلقا،لكن يجب قضاء الواجب منه……وكذا إذا أوجبت على نفسها صلاة او صوما فى يوم،فحاضت فيها،يجب القضاء،ولو اوجبتها فى أيام الحيض لا يلزمها شئ.

(ذخر المتاهلين:٩٦)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:٨ ربيع الاول ١٤٤٠ھ

عیسوی تاریخ:١٧ نومبر٢٠١٨ ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں