ایسے اوراق کا کیا حکم ہے جس پر اللہ کا نام یا کلمہ وغیرہ لکھا ہو

سوال : گھر میں پیپر بہت جمع ہوجایے اور پیپر میں لکھے اللہ کا نام یا کلمہ وغیرہ کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کر کے پھینک سکتے ہیں یا اپنی پرانی اسلامی کتابیں جن کی اب ضروت نہیں ہے اور نا ہی کوئی لے رہا ہے اور نہ دفن کرنے کے لیے کوئی جگہ ہی ہے تو کیا ان کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کر کے پھینک سکتے ہیں اس میں کوئی حرمت تو نہیں؟

الجواب باسم ملھم الصواب،

واضح رہے کہ کسی بھی کاغذ یا پیپر پر اللہ سبحانہ وتعالی کا نام ہو یا کوئی مقدس کلمہ وغیرہ لکھا ہو یا پھر اسلامی کتابیں جو اب قابل استعمال نہ ہوں یا بوسیدہ ہوگئی ہوں تو اس میں بہتر یہ ہے کہ ان اوراق کو کپڑے میں لپیٹ کر کسی محفوظ جگہ میں دفن کردیا جایے اور اگر دفنانا مشکل ہو یا دفن کرنے کی کوئی جگہ نہ ہو تو ایسے اوراق یا کتب کو کسی بھاری چیز کے ساتھ باندھ کر دریا، سمندر یا کنوئیں میں ڈال دیا جایے-

البتہ پھینکنا بہر صورت ناجائز ہے۔

=========================

حوالہ جات :

1 : الکتب التی لا ینتفع بھا یمحی عنھا اسم اللہ وملائکتہ ورسولہ ویحرق الباقی، ولاباس بان تلقی فی ماء جار کما ھی او تدفن وھو احسن کما فی الانبیاء ۰

( الدر المختار مع رد المحتار : 6/422 ایچ ایم سعید)

2 : المصحف اذا صار خلقا لایقرا منہ ویخاف ان یضیع یجعل فی خرقۃ طاھرۃ ویدفن ودفنہ اولی من وضفہ موضعا یخاف ان یقع علیہ النجاسۃ ۰

( فتاویٰ ہندیہ: 6/216 )

3 : قرآن کریم کے بوسیدہ اوراق کو جلانے کے بجاۓ یا تو کسی محفوظ جگہ پر دفن کردیا جایے یا اگر وہ اوراق دھل سکتے ہوں تو حروف کو دھو کر ان کا پانی کسی کنوئیں یا ٹنکی وغیرہ میں شامل کردیا جایے اور دفن کرنے کے لیے بھی بہتر طریقہ یہ ہے کہ ان اوراق کو کسی کپڑے میں لپیٹ کر دفن کیا جایے، اگر یہ دونوں کام مشکل ہوں تو ان اوراق کو کسی دریا سمندر یا کنوئیں میں بھی ڈالا جا سکتا ہے-

( فتاویٰ عثمانی :1/219 )

واللہ تعالیٰ سبحانہ اعلم

1شعبان1443

5مارچ2022

اپنا تبصرہ بھیجیں