بچوں کو ریشمی کپڑے اور لال رنگ کا کپڑا پہنانا

سوال : مردوں کے لیے ریشمی کپڑے اور لال رنگ کے استعمال کی ممانعت ہے پوچھنا یہ ہے کیا چھوٹے بچوں (لڑکوں) کو لال رنگ کے کپڑے استعمال کروانا صحیح ہے؟؟
اور بھی کوئی رنگ ہے غالباً جس کا استعمال مردوں کے لیے ممنوع ہے۔۔۔۔
براہ کرم وضاحت کر دیجیے کہ کیا یہ ممانعت بچوں کے لیے بھی وہی ہے؟

الجواب باسم ملھم الصواب
مردوں کے لیے چونکہ ریشمی لباس پہننے کی ممانعت وارد ہوئی ہے نیز سرخ لباس بھی مردوں کے حق میں مکروہ ہے،لہذا یہی حکم بچوں کے لیے بھی ہوگا۔تاہم بچوں کے پہننے کی صورت میں پہنانے والا گناہ گار ہوگا۔

————————————————————–
حوالہ جات :

1 أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : إِنَّمَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ فِي الدُّنْيَا مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ۰
( بخاری شریف 5835)
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دنیا میں ریشم تو وہی مرد پہنے گا جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو۔

2 : أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَخْبَرَهُ قَالَ رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيَّ ثَوْبَيْنِ مُعَصْفَرَيْنِ فَقَالَ إِنَّ هَذِهِ مِنْ ثِيَابِ الْكُفَّارِ فَلَا تَلْبَسْهَا۰
(مسلم شریف 2077)

ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما نے انھیں بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے گیروے رنگ کے دو کپڑے پہنے ہویے دیکھا تو آپ نے فرمایا :’’ یہ کافروں کے کپڑے ہیں ، تم انھیں مت پہنو ۔‘‘

3 : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ» .
( مشکوۃ المصابیح : 4347)

ترجمہ : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص کسی قوم سے مشابہت اختیار کرتا ہے وہ انہی میں سے ہے

4 : (وكره لبس المعصفر والمزعفر الأحمر والأصفر للرجال) مفاده أن لا يكره للنساء (ولا بأس بسائر الألوان)
( رد المحتار علی الدر المختار شرح تنویر الابصار : الحظر والإباحة فصل فى اللبس 9/515)

5 : يكره للرجال أن يلبثوا الثوب المصبوغ بالعصفر أو الورس أو الزعفران.
( البحر الرائق کتاب الكراهيه فصل فى اللبس 8/349 )

6: ( وكره إلباس الصبي ذهبا أو حريرا ) فإن ما حرم لبسه و شربه حرم الباسه واشرا به ( قوله وكره الخ ) لأن النص حرم الذہب والحریر علی ذکور الأمة بلا قيد البلوغ ، والحرية والإثم على من ألبسهم لأنا أمرنا بحفظهم ذكره التمرتاشي، وفی البحر الزاخر: یکرہ للانسان ان یخضب یدیہ ورجلیہ، وکذا الصبی الا لحاجۃ بغایۃ، ولا باس بہ للنساء ۰
اقول : ظاھرہ انہ کما یکرہ للرجال فعل ذالک بالصبی یکرہ للمرأۃ ایضا وان حل لھا فعلہ لنفسھا۰
(رد المحتار علی الدر المختار شرح تنویر الابصار : الحظر والإباحة فصل فى اللبس 9/522)

7 : کسم اور زعفرانی رنگ سے رنگے ہویے کپڑے پہننا جائز نہیں ہے، ان کے علاوہ تمام الوان کے کپڑے پہنا جائز اور درست ہے۔ البتہ علامہ رافعی رح نے بحوالہ علامہ حموی سبز رنگ کے کپڑے پہنے کو بھی مکروہ لکھا ہے، لیکن اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ رنگ اگر عورتوں کے کپڑوں کے مشابہ ہو تو ممنوع ہے ورنا یہ ممنوع نہیں ہے۔
(فتاویٰ دارالعلوم زکریا 7/92)

8 : سیاہ لباس پہننا اگرچہ شرعاً مطلقاً ممنوع نہیں ہے، لیکن جب یہ لباس کسی جماعت فساق کا شعار بن جایے جیسا کہ محرم کے مہینہ میں روافض کا شعار ہے، تو ان کی مشابہت سے احتراز کرنا چاہیے۔
(کتاب النوازل 15/328)

9 : سرخ لباس مردوں کو پہننا درست ہے مگر اچھا نہیں ہے، یعنی مکروہ تنزیہی ہے اور اگر ریشم کا ہے تو حرام ہے اور کسم کا رنگا ہوا سرخ مکروہ ہے۔
( فتاویٰ دارالعلوم دیوبند : 16/148 )

10 : عورتوں کے لیے ہر قسم کا رنگ جائز ہے اور مردوں کے لیے کسم اور زعفران کا اتفاقاً ممنوع ہے اور سرخ میں اختلاف ہے۔ بعض کے نزدیک حرام، بعض کے نزدیک مباح، بعض کے نزدیک مستحب، بعض کے نزدیک مکروہ تنزیہی ہے اور قول اخیر مفتی بہ ہے۔
( امداد الفتاوی : 4/125 )

واللہ اعلم بالصواب

10 صفر 1444
7 ستمبر 2022

اپنا تبصرہ بھیجیں