بچے ہونے کو ناپسند کرنے کا حکم

سوال:میرا سوال یہ ہے کہ کسی کوبچے نہیں چاہیے کیونکہ وہ محسوس کرتا ہے کہ اسے نہیں پسند اور اگر زبر دستی کر بھی لے تواسی وجہ سے بچے کو وہ پیاریا توجہ نہیں دے سکے اور بچہ غفلت کا شکار ہو جائے گا کیونکہ اسے پسند ہی نہیں تو اگر وہ نہ کرے تو گناہ ہے(اس بات پہ پکا یقین ہے کہ اللہ بچہ دے گاتواسکا رزق بھی ساتھ دے گاتو یہ تو وجہ نہیں ہے کہ مالی طور پر کچھ فراہم نہیں کرپا رہے کیونکہ اس کا وعدہ تو اللہ نے کیا ہے)دوسری بات کہ اسے نا پسند ہواور بچے کا خیال ہی اسکے دل میں بوجھ ڈال رہا ہو اور کوفت ہو اور پھر اسے سب کہیں کہ یہ گناہ ہے یا نا شکری ہےتو وہ پریشر میں آکر کرنے کاسوچے اور تب بھی دل نہ مانے ؟کیونکہ اللہ تعالیٰ کبھی بھی نہیں چاہینگے کہ کوئی بد دلی سے کرے کیونکہ اسلام زبر دستی والا مذہب ہے ہی نہیں۔
تنقیح: سوال کرنے والا کون ہے ؟ شوہر یا بیوی؟
جواب :سائل سے کوئی بحث نہیں ہے البتہ سوال شوہر ہی کے بارے میں ہے ۔
الجواب باسم ملھم الصواب
حصولِ اولاد شرعاً مطلوب ہے اور یہ نکاح کے مقاصد میں سے ایک صالح مقصد ہے؛ لہٰذا صورت مسئولہ میں شوہرکا اس سے انکار کرنا ایک مطلوبِ شرعی کا انکار ہے
بیوی کو چاہیے کہ وہ شوہر کو اولاد کے لیے آمادہ کرنے کی مکمل کوشش کرے اور اس کے لیے اس کی ذہن سازی کرے اولاد ہونے کے بعد اللہ تعالیٰ خود ہی اولاد کی محبت دل میں ڈال دیتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات:
عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ ، قَالَ : جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : إِنِّي أَصَبْتُ امْرَأَةً ذَاتَ حَسَبٍ وَجَمَالٍ وَإِنَّهَا لَا تَلِدُ ، أَفَأَتَزَوَّجُهَا ؟ قَالَ : ” لَا ” ، ثُمَّ أَتَاهُ الثَّانِيَةَ ، فَنَهَاهُ ، ثُمَّ أَتَاهُ الثَّالِثَةَ ، فَقَالَ : ” تَزَوَّجُوا الْوَدُودَ الْوَلُودَ ، فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمُ الْأُمَمَ ”
´معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا اور اس نے عرض کیا: مجھے ایک عورت ملی ہے جو اچھے خاندان والی ہے، خوبصورت ہے لیکن اس سے اولاد نہیں ہوتی تو کیا میں اس سے شادی کر لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں“، پھر وہ آپ کے پاس دوسری بار آیا تو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو منع فرمایا، پھر تیسری بار آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خوب محبت کرنے والی اور خوب جننے والی عورت سے شادی کرو، کیونکہ (بروز قیامت) میں تمہاری کثرت کی وجہ سے دوسری امتوں پر فخر کروں گا“۔
(ابو داؤد حدیث2050)
والله سبحانه و تعالى اعلم
تاريخ: 21/10/22
25ربیع الاول1444

اپنا تبصرہ بھیجیں